امریکا اور افغانستان دہشتگردی کیخلاف جنگ میں مخلص نہیں۔ خواجہ آصف
وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں حقانی نیٹ ورک کے تمام اڈے اور پناہ گاہیں ختم کردی ہیں،پاکستان نے کبھی اپنی سرزمین پر حقانی نیٹ ورک کی غیر منظم موجودگی کی تردید نہیں کی۔گزشتہ روز اپنے بیان میں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ شمالی اور جنوبی وزیرستان اور خیبر ایجنسی میں آپریشن کرکے علاقوں کو کلیئر کرا لیا ہے، امریکا کو کہا ہے وہ آکر خود دیکھ سکتے ہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ جو جو علاقے بشمول شمالی و جنوبی وزیرستان، خیبر ایجنسی اور باجوڑ ایجنسی، ان کے قبضے میں تھے وہ سب ہم نے خالی کروالیے ہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان کی جانب امریکی پالیس میں نشیب و فراز آئے ہیں، کبھی امریکی فوج کی وہاں سے واپسی ہوئی،صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی یہ بات دہرا چکے ہیں کہ وہاں فوجیں نہیں ہونی چاہیئیں۔انہوں نے کہا کہ امریکی کی افغانستان میں پالیسی میں تبدیلی آتی رہی ہے، ہم سب کچھ دا پر کیسے لگادیں؟امریکا کو خود یقین نہیں کہ وہ افغاستان میں کیا چاہتا ہے، پاکستان بالکل ایک روبوٹ کی طرح حکم کی تکمیل کے لیے آگے بڑھ جائے یہ 80 کی دہائی میں ہوسکتا تھا لیکن اب نہیں، یہاں پارلیمنٹ رہنمائی کررہی ہے اور معاملے پر ایک قومی موقف سامنے آرہا ہے۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا کو پاکستان کے خلاف جو کارروائی کرنی تھی اس کا آغاز ہوچکا ہے جیسا کہ گزشتہ روز پاکستان کو واچ لسٹ میں شامل کیا گیا۔حقانی نیٹ ورک کے مسئلے کے علاج سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ افغان پناہ گزینوں کو باوقار انداز میں واپس افغانستان بھیجا جائے۔خواجہ آصف نے کہا کہ پاک افغان سرحد پر بارڈر مینجمنٹ کی بھی ضرورت ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا ایک دن یہاں سے چلا جائے گا لیکن پاکستان تاقیامت تک افغانستان کا پڑوسی رہے گا، ہمارے دیے گئے طریقوں پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔