این آر اوکی ضرورت نواز شریف کو نہیں بلکہ آف شور کمپنی تسلیم کرنے والے نیازی کو ہے۔ مریم نواز
حدیبیہ کا کیس شریف برادران پر دبائو ڈالنے کے لئے بنایا گیا تھا تفصیلی فیصلے نے ثابت کیا کے ہم نے کوئی کرپشن نہ کی ہے اور اب پانامہ کے فیصلے پر بھی اسی طرح فیصلہ آئے گا کیونکہ اب تک سازشی عناصر ایک دھیلے کرپشنثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں ۔ پانامہ کے بعد اقامہ نکال کر منتخب وزیراعظم کو نااہل کرنا نیت میں شامل تھا' این آر اوکی ضرورت نواز شریف کو نہیں بلکہ آف شور کمپنی تسلیم کرنے والے نیازی کو ہے ایک جیسے کیس میں دو فیصلے دوہرے معیار کے حامل ہیں جہانگیر ترین کیلئے کوئی جے ٹی آئی نہیں بنوائی گئی اور نہ ہی ان پر کوئی نگران جج مقرر کیا گیا ملک میں جہاں بھی ضمنی الیکشن ہوئے وہاں پر مسلم لیگ ن نے کامیابی حاصل کی ان خیالات کا اظہار سابق وزیر اعظم کی صاحبزادی و لیگی رہنماء مریم نواز نے سرگودھا کی تحصیل کوٹ مومن میں ایک عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اقامہ ایک ویزہ ہوتا ہے مگر جب نیت میں ہی عوامی ووٹوں سے منتخب وزیراعظم کو نااہل کرنے کا فیصلہ ہو چکا تھا تو اسے کوئی روک نہیں سکتا تھا عدلیہ کی بحالی کے بعد اب عدل بھی بہال کروانا ہوگا جس کیلئے ہم سب میاں نواز شریف کا ساتھ دیں گے ۔مریم نواز نے یہ بھی کہا کہ شریف خاندان کی تین نسلوں کا احتساب کیا گیا کچھ بھی ثابت نہ ہوا تو اقامے پر ایک وزیراعظم کو نکال دیا یہ ایک مزاق نہیں تو اور کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں حدیبیہ کیس میں تفصیلی فیصلے میں یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ یہ کیس شریف خاندان پر دبائو ڈالنے کیلئے بنایا گیا تھا وہ دن دور نہیں جب پانامہ کے فیصلے پر بھی اسی طرح کا فیصلہ آئے گا ۔میاں نواز شریف نے آنے کے بعد ملک میں لوڈشیڈنگ 'دھشت گردی ختم کرنے کے ساتھ ساتھ ملک میں عرصہ سے بند صنعتوں کا پہیہ دوبارہ چلایا ۔انہوں نے مزید کہا کہ منتخب حکومتوں کو وٹس اپ پر جے آئی ٹی بناکر کب تک مذا ق کیا جاتا رہے گا ۔ مریم نوازکا کہناتھا کہ آج میں پہلی بار میاں نوازشریف کے ساتھ کسی جلسہ میں آئی ہوں اور اس کا آغاز کوٹ مومن سے ہوا جب ہم موٹروے سے اترے اور کوٹ مومن میں داخل ہوئے تو آج سمجھ آئی کہ 2013میں پورے پاکستان سے سرگودھا کا انتخاب کیوں کیا ۔ جتنا راستہ ہم گزر کر آئے ہیں وہ سارا راستہ جلسہ گاہ بنا ہوا تھا سڑک کے دونوں کناروں پر لوگ ہی لوگ تھے اور ان کا ایک ہی نعرہ تھا ''میاں صاحب آئی لو یو''میں نوازشریف کے ساتھ ہمیشہ ہوتی ہوں اور نوازشریف جہاںجہاں سے گزرتے ہیں ہر طرف سے ایک ہی نعرہ آتا ہے ''میاں صاحب آئی لویو''شاید نوازشریف سے قبل یہ نعرہ کسی لیڈر کے حصہ میں نہیں آیا ۔ نوازشریف نے 2013میں جب سرگودھا کا انتخاب کیا تو لاکھوں ووٹ ڈال کر میاں صاحب کی محبت کا جواب دیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ جس تعداد میں لوگ آج باہر نکلے ہیں اس نے مخالفین کو سوچنے پر مجبور کردیا ہے اس محبت اور جذبہ سے ڈرکر مخالفین ایک ادارے کے پیچھے چھپتے ہیں اور کبھی دوسرے ادارے کے پیچھے چھپتے ہیں کیوں کہ وہ جانتے ہیں پاکستان کی عوام سرگودھا کی عوام اور کوٹ مومن کی عوام نوازشریف سے محبت کرتی ہے ۔ مخالفین ووٹ نہیں لے سکتے اس لیے کبھی انگلی کے پیچھے چھپتے ہیں کبھی سپریم کورٹ کے پیچھے چھپتے ہیں کبھی ایک دوسرے کے پیچھے چھپتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ عوام سے ڈرتے ہیں کوئی نااہل ہو کر بھی سرخرو ہے اور کوئی اہل ہو کر بھی شرمندہ شرمندہ پھررہا ہے کیونکہ وہ جانتا ہے صداقت اور امانت کے پیچھے فکسڈ میچ ہے ۔ مریم نوازکا کہنا تھا کہ کبھی وہ اپنی صداقت اور امانت کی داستانیں سناتا ہے کبھی روزٹی وی پر آکر ایک نیا جھوٹ بولتا ہے کبھی کچھ کہتا ہے کبھی کچھ کہتا ہے وہ یہ نہیں دیکھ رہے جو میں اور عوام دیکھ رہی ہے میاں صاحب جو آج دیکھ رہے ہیں وہ مخالفین کو نظر نہیں آرہا ۔ ان کا کہنا تھا کہ آج لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہورہا ہے 2013میں 20-20گھنٹے بجلی جاتی تھی ملک میں کسی نے بجلی کے اندھیرے ختم کئے ہیں کسی نے دھرنوں ، سازشوں اور لاک ڈان کے باجوود رات دن کام کرکے عوام کیلئے بجلی کے کارخانے لگائے یہ مسئلہ ایسے ختم نہیں ہوا خون پسینہ دینا پڑا ہے ۔ مریم نوازشریف کا کہنا تھا کہ 2013سے قبل کراچی کی ہر گلی میں قتل و غارت ہوتی تھی اور پاکستان میں دہشتگردی تھی ۔ پاکستان کسی ہرسڑک اور شہر سے بارود کی بوآتی تھی روز دہشتگردوں کے حملے ہوا کرتے تھے آج پاکستان سے دہشتگردی ختم ہوئی ہے اور ہورہی ہے دہشتگردی جیسی لعنت کا خاتمہ کس نے کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف نے جو جو وعدہ عوام سے کیا وہ پورا کیا نوازشریف وعدے پورے کرنے والا شخص ہے ۔ پاکستان کی ترقی جن کا ہضم نہیں ہورہی تھی اور جو لوگ خوفزدہ تھے عوامی رائے کے مقابلہ میں پاناما جیسا مذاق گھڑا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ این آر او کون کررہا ہے این آر او کی ضرورت کس کو ہے این آر او اس کو کہتے ہیں جب عدالت میں خود کہتے ہیں یہ آف شور کمپنی میری ہے میں نے ٹیکس بچانے کیلئے بنائی تھی مگر جج کہتے ہیں یہ کمپنی آپ کی نہیں یہ فلیٹ اپ کا نہیں اور اسے صادق اور امین قرار دیتے ہیں ۔ نوازشریف کی بیٹی جو کبھی اقتدار میںنہیں رہی اس کا کیس نیب میں بھیجا جاتاہے مگر جہانگیر ترین جو رنگے ہاتھوں پکڑے گئے جن پر جرم ثابت ہوا ان کو نااہل قرار دیا جاتا ہے مگر ان پر نہ کوئی نیب کا مقدمہ بنتا ہے اور نہ ان پر کوئی نگران جج بٹھایا جاتا ہے ۔ دھرتی پر ایسا بھی انصاف ہوا جرم قبول کیا تو مجرم معاف ہوا آج تک کسی عدالت کو اتنی ہمت نہیں کہ جس ڈکٹیٹر نے قانون اور آئین کا تماشا بنا کر رکھ دیا ہو جس پرویز مشرف نے آئین اور قانون پر شب خون مارا ہو کوئی عدالت اسے بھی اپنی عدالت میں بلا سکے ۔ کب تک انصاف کا ترازو جمہوریت کو کمزور کرنے کیلئے استعمال ہوتا رہے ہیں کب تک سازشی مہرے جن کو عدالتوں کے کٹہرے میں کھڑاہونا چاہیے تھا کب تک وہ عدالتوں کے ترجمان بنے رہیں گے کب تک منتخب حکومتوں کو کمزور کرنے اور وزراء اعظم کو گھر بھیجنے کیلئے واٹس ایپ زدہ جے آئی ٹیز بنائی جائیں گی کب تک پارلیمنٹ ، وزیراعظم ہائوس اور پی ٹی وی پر حملہ کرنے والے کو ضمانتیں دی جائیں گی اور کب تک منتخب وزیراعظم کو واٹس ایپ کالز کے ذریعہ بنی جے آئی ٹی کے ذریعہ گھر بھیجا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف نے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر عدلیہ کو بحال کروایا تھا اب اللہ تعالی کی مدد اور عوام کے جذبہ کے ساتھ نوازشریف عدل بھی بحال کروائے گا۔ نوازشریف اپنے آپ کو مشکل میں ڈال کر عوام کی جنگ لڑنے نکلا ہے عوام کے ووٹ کے تقدس کی جنگ لڑنے نکلا ہے ۔ وہ دن دور نہیں جب ملک میں عدل بھی بحال ہوگا۔