پنجاب حکومت میں نکما پن انتہا کو پہنچ چکا,معاملات نہیں چلائے جارہے: چیف جسٹس ثاقب نثار

Jan 06, 2019 | 14:35

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت میں نااہلی اور نکما پن اپنی انتہا کو پہنچ چکا ہے اور پنجاب حکومت سے معاملات نہیں چلائے جا رہے ہیں۔ اتوار کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پاکستان کڈنی اینڈ ٹرانسپلانٹ انسٹیٹیوٹ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت ، محکمہ صحت اور صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ حکومت نے 22 ارب روپے لگا دیے لیکن پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ (پی کے ایل آئی)پرائیویٹ لوگوں کے پاس چلا گیا، یہ واپس آنا چاہیے۔ جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ پی کے ایل آئی سے متعلق قانون سازی کا کیا بنا ؟ جس پر صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے موقف اختیار کیا کہ قانون سازی کے لیے مسودہ محکمہ قانون کو بھجوا دیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے وزیر صحت سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ سماعت پر آپ کی جانب سے یہی کہا گیا تھا۔ کیا آپ نہیں چاہتے کہ سپریم کورٹ پنجاب حکومت کی مدد کرے ؟ یہ بتائیں کہ جگر کی پیوند کاری کے آپریشن کا کیا بنا ؟ڈاکٹر یاسمین راشد نے جواب دیا کہ آپ فکر نہ کریں، اس پر بھی کام کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ یہ فکر آپ نے کرنی ہے بی بی لیکن آپ کچھ نہیں کر رہیں۔ ہر سماعت پر آپ اور پنجاب حکومت زبانی جمع خرچ کر کے آجاتی ہیں۔ ہر کیس کی طرح اس کیس میں بھی آپ بہانے بنا رہی ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم یہ معاملہ ہی ختم کر دیتے ہیں کیونکہ پنجاب حکومت میں اتنی اہلیت نہیں ہے۔ آپ کی اہلیت صرف باتوں تک ہی ہے اور کچھ نہیں ہے۔ پنجاب میں نااہلی اور نکما پن اپنی انتہا کو پہنچ چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ آپ نے پہلا آپریشن کرنے کے لیے حتمی تاریخ دینی تہی لیکن آج بہی آپ گا گے گی کر رہی ہیں۔ آپ کی کارکردگی یہ ہے کہ آپ سے آج تک ایک کمیشن نہیں بن سکا۔ جسٹس ثاقب نثار نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کو آپ سے توقعات تہیں لیکن آپ نے شدید مایوس کیا۔ اب ہم اس کیس میں پنجاب حکومت کی نااہلی کو تحریری حکم کا حصہ بنا رہے ہیں۔ آپ لوگوں کو علاج کی سہولیات دینے میں ناکام ہیں، لوگ آپ سے خود ہی پوچہ لیں گے۔ چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کڈنی انسٹیٹیوٹ پر جس کا جو دل کرتا ہے کرے اور چلائے۔ آپ کی کارکردگی یہ ہے کہ ابہی تک آپ نے پی کے ایل آئی ٹرسٹ ہی ختم نہیں کیا۔ڈاکٹر یاسمین راشد نے مقف اختیار کیا کہ اس پر بہی کام تقریبا مکمل ہو چکا ہے۔ چیف جسٹس نے ازخود نوٹس کیس کی سماعت فروری کے آخری ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ مذموم عزائم والے افراد کو ساتہ لے کر چلنا ہی شاید پنجاب حکومت کی پالیسی ہے.

مزیدخبریں