سپریم کورٹ نے ڈاکٹرعاصم حسین کی بیرون ملک روانگی سے متعلق درخواست پرنیب وزارت داخلہ کونوٹس جاری کردیا
سپریم کورٹ میں ڈاکٹرعاصم حسین کی بیرون ملک روانگی سے متعلق دو درخواستوں کی سماعت ہوئی ،،ایک درخواست ڈاکٹر عاصم کی جانب سے بیرون ملک علاج کی اجازت دینے سے متعلق تھی ،،جبکہ دوسری درخواست نیب نے دائر کررکھی تھی جس میں ڈاکٹر عاصم کی ضمانت کو منسوخ کرنے کی استدعا کی گئی ہے ،ڈاکٹر عاصم کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے اپنے موکل کے بیروںعلاج کے حق میں دلائل دئیے ،،،نیب کے وکیل سابق مشیر پٹرولیم کی ضمنات منسوخ کرنے کی استدعا کی،دوران سماعت جسٹس اعجازافضل نے ریمارکس دئیے کہ جب سے وہ جج بنے ہیں انہیں اس چیز کی سمجھ نہیں آتی کہ ہرملزم بڑے آدمی کو بیماری کاسرٹیفیکیٹ کیسے مل جاتاہے ، میڈیکل بورڈکی جانب سے ہمیشہ ایسی رپورٹ آتی ہے کہ ملزم کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں، جسٹس دوست محمد نے کہا کہ 1980میں عدالت نے مرگی کے ایک مریض کی ضمانت منظور کی تھی ، تب سے ہرملزم مرگی کاسرٹیفیکیٹ لے آتاہے، وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ مرگی کا مریض توجوتی سنگھانے پر بھی ہوش میں آجاتاہے،عدالت نے ڈاکٹر عاصم کی درخواست پر نیب اور وزارت داخلہ کونوٹس جاری کر دیا جبکہ نیب کی ضمانت منسوخی کی درخواست پر ڈاکٹر عاصم کو بھی نوٹس جاری کر دیا ،،، کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی گئی