وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بجٹ تقریر پیش کی

جس کے مطابق مالیاتی خسارہ چار اعشاریہ تین فیصد رہنے کا امکان ہے۔بجٹ میں ٹیکس محصولات میں اضافہ کیلئے اقدامات کیے گئے ہیں ۔بینظیر انکم سپورٹ پروگرام فنڈ ستانوے ارب روپے سے بڑھا کر ایک سو دو ارب روپے کر دیا گیا۔ وزیراعظم یوتھ لون پر شرح سود آٹھ سے کم کرکے چھے فیصد کر دیا گیا ۔توانائی کے شعبے کیلئے دو سو اڑتالیس ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔نیلم جہلم منصوبے کیلئے گیارہ ارب ، دیا میر بھاشا ڈیم کیلئے اکیس ارب روپے،داسو ڈیم کیلئے اکیس ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔ دسمبر 2017 میں لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ ہو جائے گا۔ بجلی کے منصوبوں کیلئے ایک سو بیالیس ارب روپے سے زائد مختص کیے گئے ہیں ۔۔ بین الاقوامی کالز کے ریٹ یکساں کر دیے گئے۔جبکہ پل ،سڑک فلائی اوور شاہراہوں کی تعمیر کیلئے ایک سو پچاسی ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔ وزیر خزانہ نے بتایا کراچی لاہور موٹر وے اولین ترجیح ہے۔کراچی میں گرین لائن بس سسٹم حکومت کا عوام کو تحفہ ہوگا جس سے روزانہ تین لاکھ افراد سفر کرینگے ۔۔ریلوے کیلئے اٹھہتر ارب روپے رکھے گئے ہیں ۔جن سے ایک سو ستر نئے انجن خریدے جائیں گے اور سو سے زائد کی مرمت کی جائے گی ۔۔ بجٹ میں تعلیم کیئے ساڑھے اکہتر ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ۔جو گزشتہ سال سے 14فیصد زیادہ ہے ۔ دفاعی بجٹ میں بھی گیارہ فیصد اضافہ کیا گیا ہے جو سات سو سے بڑھ کر سات سو اسی ارب روپے کر دیا گیا ہے ۔ٹی ڈی پیز کی واپسی اور ضروریات کیلئے سوارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا پاک چین اقتصادی راہداری عظیم سنگ میل ہے جس میں چھیالیس ارب ڈالر کے تاریخی معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں ۔ ٹیکسٹائل مشینری پر کسمٹز ڈیوٹی صفر رہے گی ۔ موبائل فونز پر ریگولٹری ڈیوٹی کا خاتمہ کر دیا گیا ہے ۔جبکہ درآمد شدہ موبائل پر ڈیوٹی دوگنا کر دی گئی ہے ۔اسحاق ڈار نے کہا کہ شمسی توانائی سے ٹیوب ویل لینے والے کسانوں کو تیس ارب روپے کے بلا سود قرضے فراہم کیے جائیں گے ۔۔بجٹ میں سرکاری ملازمین اور پنشنرزکی تنخواہوں میں ساڑھے سات فیصد اور میڈیکل الاونس میں پچیس فیصد اضافہ کر دیا گیا ۔دہشتگردی کے خلاف جنگ میں شہید ہونے والوں کے دس لاکھ روپے تک کے قرضے حکومت ادا کرے گی دوسری جانب مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے بجٹ کومایوس کن اورامیرطبقے کے مفادات کاامین قراردیا اورکہا کہ اس میں نہ توعام آدمی کوریلیف دیا گیا اورنہ مہنگائی کوروکنے کیلئے اقدامات کیے گئے،بجٹ اعدادوشمارکاگورکھ دھنداورہیراپھیری کے سواکچھ نہیں، تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ بجٹ میں عام آدمی کیلئے کچھ بھی نہیں صرف امیرطبقے کا خیال رکھا گیا ہے،امیرجماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ دوہزارچودہ کے بجٹ پردوہزارپندرہ لکھ دیا گیا ،ایم کیوایم اورپیپلزپارٹی سمیت دیگرسیاسی جماعتوں نے بھی بجٹ پر وفاقی حکومت کوشدید تنقید کانشانہ بنایا ہے کسان برادری نے بھی بجٹ کو مسترد کر دیا ہے ان کا کہنا ہے کہ بجٹ میں کسانوں کو نظر انداز کر دیا گیا ،جکبہ ان کیلئے کوئی ریلیف نہیں وجرانوالہ کے عوام نے بجٹ کو مسترد کر دیا ہے، تاجر طبقے نے دشمن بجٹ قرار دیا ہے،ان کا کہنا ہے کہ بجٹ معاشی قتل عام کے مترادف ہے چھوٹے دکانداروں نےحکومت سے بجٹ میں ٹیکس کے نفاذ کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کردیا دکانداروں کا کہنا ہےکہ بڑے مگرمچھوں کوپکڑنے کے بجائے حکومت چھوٹے طبقے کوٹیکس کی چکی میں پیس رہی ہے،دکانداروں کا اور کیا کہنا تھا آئیں آپ کو دکھاتےہیں۔۔