ترکی میں پارلیمانی انتخابات کے لیے پولنگ کل ہوگئی، ووٹرز پارلیمنٹ کے 550 ارکان کو منتخب کریں گے
ترکی پارلیمانی انتخابات میں ترک ووٹرز قومی اسمبلی کے لیے پانچ سو پچاس ارکان کا چناؤ کریں گے،ترکی میں ووٹرز کی تعداد پانچ کروڑ پچاس لاکھ سے زائد ہے، عوامی جائزہ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ترکی کے صدر طیب اردگان کی جماعت جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی تین سو تیس نشستیں حاصل کرکے کامیابی حاصل کرسکتی ہے،انتخابات میں ترک وزیراعظم احمد داؤد اوگلو اور حزب اختلاف کی جماعت ریپبلکن پیپلز پارٹی کے سربراہ کمال کلیج داروغلو کے درمیان کانٹے دار مقابلے کی توقع ہے طیب اردگان اور ترکی اب لازم و ملزوم کی حیثیت اختیار کر چکے ہیں نجم الدین اربکان کی رفاہ پارٹی کے دور حکومت میں رجب طیب اردگان استنبول کے مئیر بنے۔ انہوں نے ایک سال میں ہی استنبول کا نقشہ بدل ڈالا۔ رفاہ پارٹی پر پابندی لگی تو طیب اردگان کو جیل میں ڈال دیا گیا۔ قید سے نکلے تو پھر سیاسی میدان میں کود پڑے۔ عبداللہ گل سمیت کچھ دوستوں کے ہمراہ اپنے استاد نجم الدین اربکان سے الگ ہو کر جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی بنا لی۔طیب اردگان 14مارچ 2003کو ترکی کے تیسرے اسلام پسند وزیراعظم بنے۔ انہوں نے سیکولر عناصر سے لڑائی کے بجائے معیشت میں بہتری کی کوشش کی۔ ملک میں صنعتی انقلاب برپا کیا۔ شراب خانے بند کرنے کے بجائے شراب کو مہنگا کر دیا ۔ انہوں نے جرائم پر قابو پایا اور دہشتگردی کو ختم کر دیا۔ جس سے سیاحت کو فروغ ملا۔ معیار تعلیم کو بلند کیا۔ عام آدمی کی آمدن میں خاطر خواہ اضافہ ہوا۔ سازش کرنے کے الزام میں کئی فوجی افسران کو گھر بھیج دیاتین بار وزیراعظم رہنے کے بعد طیب اردگان اگست 2014میں صدر منتخب ہوئے۔ اپنے ملک میں مقبول ترین شخصیت بننے کے ساتھ ساتھ وہ عالمی لیڈر بن کر ابھرے ہیں۔ ان کی جدوجہد نے سعودی فرماں روا کو چالیس سال بعد دو مرتبہ ترکی کے دورہ پر مجبور کر دیا۔غزہ،کشمیر،برما،افغانستان اور دیگر تنازعات پر ان کی توانا آواز سنائی دیتی ہے۔ ترک صدر کو متعدد جامعات نے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دی۔ پاکستان نے اعلٰی ترین سول ایوارڈ "نشان پاکستان" سے نوازا۔ تہران نے اعزازی شہریت دی۔ ترکی میں تحریک مزاحمت کا آغاز سعید نورسی نے کیا۔ مصطفٰی کمال اتاترک نے ترکی کو سیکولرزم کی راہ پر ڈالا تو فوراً ہی مخالفت شروع ہو گئی۔ علامہ بدیع الزماں سعید نورسی کے نظریات نے پورے ترکی میں آگ لگا دی تاہم انہوں نے خود بغاوت کی اور نہ تصادم کی حمایت۔ اس کے باوجود سعید نورسی کو کئی مرتبہ نظربند کیا گیا اور قید و بند میں بھی ڈالا گیا۔ انہیں شہر در در جلاوطنی بھی برداشت کرنا پڑی۔ 1950میں اسلام پسند ڈیموکریٹک پارٹی نے 408 نشستیں حاصل کر کے شاندار کامیابی حاصل کی۔عدنان میندریس وزیراعظم منتخب ہوئے۔ اُن کی حکومت نے عربی میں اذان اور تکبیر پر سے پابندی اٹھا لی۔ ترک عوام نے 25سال بعد حج کا فریضہ ادا کیا۔ سیکولر فوج نے27مئی 1960میں حکومت پر قبضہ کر لیا اور عدنان میندریس کو پھانسی دیدی۔اسلام پسند پروفیسر انجینئر نجم الدین اربکان نے نیشنل وائس پارٹی کی نیا اٹھائی۔ سیکولر فوجی حکومت نے 1971میں پابندی لگا دی۔ 1972 میں نیشنل سالویشن پارٹی قائم کر کے انتخابات میں حصہ لیا اور نائب وزیراعظم منتخب ہوئے۔ 1977 کے انتخابات میں اُن کی جماعت تیسری بڑی طاقت بن کر ابھری مگر اِس پر پابندی لگا دی گئی۔ 1987 میں اربکان نے رفاہ پارٹی کی بنیاد رکھی۔1996میں انہوں نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالا۔ 1997میں ایک سال بعد ہی اُن کی حکومت ختم کر دی گئی۔انہوں نے1997میں ورچواور 2001میں سعادت پارٹی بنائی۔ عالم اسلام کا یہ سپوت 27فروری 2011کو دارفانی سے کوچ کر گیا۔۔