معروف تجزیہ کار اور کالم نگار گل بخاری اغوا کے چند گھنٹوں بعد رہا۔
سماجی کارکن اور کالم نگار گل بخاری کو لاہور میں نامعلوم افراد نے اس وقت اغوا کر لیا تھا جب وہ پروگرام ٹو ورسز ٹو میں شرکت کے لیے وقت ٹی وی کے دفتر جا رہی تھیں، گل بخاری ادارے کی گاڑی میں پروگرام کرنے کے لیے دفتر کی جانب آرہی تھیں کہ شیر پاؤ بریج پر تین سے چار گاڑیوں نے ان کی گاڑی کو روکا، ان گاڑیوں میں سویلین افراد کے علاوہ یونیفارم میں ملبوس افراد بھی سوار تھے جو گل بخاری کو اپنے ساتھ بٹھا کر لے گئے، اغوا کی اطلاع کے بعد وقت نیوز کی انتظامیہ نے آئی ایس پی آر سے رابطہ کیا اور مدد کی اپیل کی،جس پر ملٹری حکام نے معاملے کو دیکھنے کی یقین دہانی کرائی، گل بخاری کے شوہر کا کہنا تھا کہ انہوں نے وکلاء کی ٹیم سے رابطہ کیا ہے اور مشاورت کے بعد مقدمہ درج کرایا جائے گا،تاہم چند گھنٹے بعد گل بخاری گھر واپس پہنچ گئیں لیکن ان کی فیملی نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں، اغواء کی خبر سوشل میڈٰیا پر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی معروف تجزیہ کار مشرف زیدی نے ٹویٹ میں کہا کہ اغوا کی خبر سن کر بہت پریشانی ہوئی ، انہوں نے حکام سے مطالبہ کیا کہ واقعے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے، مسلم لیگ کی رہنماء مریم نواز اور پیپلز پارٹی کی رہنما آصفہ بھٹو، شیریں رحمان نے گل بخاری کے اغوا کی شدید مذمت کی اور افسوس کا اظہار کیا اور فوری رہائی کا مطالبہ کیا، دوسری جانب سینیئر صحافی اسد کھرل کو بھی نامعلوم افراد نے تشدد کا نشانہ بنایا اور دھمکیاں دے کر فرار ہوگئے، اسد کھرل لاہور ایئرپورٹ سے باہر آ رہے تھے کہ اچانک حملہ ہوگیا ، صحافی برادری نے تشدد کی مذمت کی ہے