اٹھارویں آئینی ترمیم میں تبدیلی خطرناک ہو سکتی ہے، مولانا فضل الرحمان
قائد جمیعت مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ کورونا کی صورتحال پر حکومت کا رویہ غیر سنجیدہ ہے ۔ اٹھارویں آئینی ترمیم میں تبدیلی خطرناک ہو سکتی ہے۔ جمعیت علماء اسلام خیبر پختونخوا کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس کے اختتام پر میڈیہا سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت ایک نا اہل حکومت ہے جو اپنی نا اہلی کو تسلیم کر چکے ،نئے قومی مالیاتی کمشین کا معاملہ کورٹ میں زیر بحث ہے، حکومت اس بارے میں باتوں سے گریز کرئے ممبران کو باہمی مشاورت سے لگانا چاہئے ،کورونا وائرس کی بڑھتی ہوئی وبا پر تشویش ہے ،تعلیمی اداروں کو ایس او پیز سے مشروط کھولا جائے ،حکومت نے اپوزیشن کے فراخ دلانہ پیشکش کو ٹکرا کر کورونا وائرس کو پھیلایا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے بیرونی ممالک میں پاکستانی شہریوں کی میتیوں کو واپس لانے کیلئے اقدامات نہیں کیے ،قبائلی اضلاع میں لوگوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے ،حکومت پیٹرول اور آٹے کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے ،دسویں این ایف سی ایوارڈ میں قبائیلی اضلاع کے انضمام کے بعد خیبر پختونخوا کا حصہ بڑھایا جائے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ دسویں این ایف سی ایوارڈ میں ٹیکنکل بورڈ کا ممبرصوبے کا شہری اوراپوزیشن کی مشاورت سے منتخب ہو موجودہ حکومت کو کوئی حق نہیں ۔اٹھارویں ترمیم میں ترامیم سے اجتناب کرے،اٹھارویں آئین میں ترمیم ملک کی سالمیت کیلئے درست نہیں ہوگا،کورونا کی وبائی صورتحال میں این ایف سی ایوارڈ اور ٹھارویں ترامیم کو چھیڑناغلط اقدام ہے ۔کل جماعتی کانفرنس مطالبہ کرتی ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کو لانے کے لئے ایئر پورٹ کھول دیا جائے