نیب قانون میں صدارتی آرڈیننس کے ذریعے ترمیم کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ

لاہور ہائیکورٹ نے نیب کے قانون میں صدارتی آرڈیننس کے ذریعے ترمیم کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔جسٹس شجاعت علی خان نے شہری منیر احمد کی درخواست پر سماعت کی۔دوران سماعت ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اس نوعیت کی کوئی درخواست سپریم کورٹ میں زیر التوا نہیں۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کیا ایمرجنسی صورتحال تھی کہ صدارتی آرڈیننس جاری کیا گیا، پارلیمنٹ کی موجودگی میں صدارتی آرڈیننس جاری کرنے کی کیوں ضرورت پیش آئی۔ اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ عدالت صدارتی آرڈیننس کے خلاف حکم امتناعی جاری کرے۔وکیل درخواست گزار نے کہا کہ نیب ترامیم کا اختیار صرف پارلیمنٹ کو ہے جبکہ صدر مملکت صرف ایمرجنسی میں آرڈیننس جاری کر سکتا ہے، صدر مملکت نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے آرڈیننس کے تحت ترامیم کیں اور آرڈنینس قائم مقام صدر مملکت نے جاری کیا۔وکیل نے استدعا کی کہ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے نیب ترامیم کے اقدام کو کالعدم قرار دیا جائے۔واضح رہے کہ درخواست میں نیب کے قانون میں جسمانی ریمانڈ 14 دنوں سے بڑھ کر 40 دن کرنے کے اقدام کو چیلنج کیا گیا ہے۔