بلوچستان بدامنی کیس: سپریم کورٹ نے صوبائی حکومت سے دہشت گردی کی روک تھام کیلئے کئے گئے اقدامات کی تفصیلی رپورٹ آئندہ سماعت پرطلب کرلی۔
جسٹس گلزار اور جسٹس عظمت سعید پر مشتمل دو رکنی بنچ نے مقدمے کی سماعت کی۔ بلوچستان پولیس کے سربراہ نے عدالت کوبتایا کہ دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے ہرممکن اقدامات کئے جارہے ہیں جبکہ پولیس اہلکاروں کوبھی تربیت دی جارہی ہے۔ درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ دن ایک صوبائی وزیر کو اغواء کیا گیا جس کی بازیابی کے لیے تاوان کی رقم مانگی جارہی ہے جبکہ پراسیکیوٹرجنرل بلوچستان بھی لاپتہ ہیں، درخواست گزارکا کہنا تھا کہ وفاقی وزیرداخلہ دھماکوں کے بارے میں پہلے ہی اطلاع دے دیتے ہیں لیکن روکنے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کرتے۔ جسٹس عظمت نے ریمارکس دیئے کہ ہم حکومت کوٹیکس ادا کرتے ہیں لیکن ہمیں اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ بلوچستان حکومت کے وکیل شاہد حامد نے عدالت کے پوچھنے پربتایا کہ صوبائی انتظامیہ دفاتر میں چھپ کر نہیں بیٹھی، کھاد سمیت دہشت گردی کے واقعات میں استعمال ہونے والے کیمیکل کو کنٹرول کیا جارہا ہے۔ عدالت نے سماعت دو ہفتوں تک ملتوی کرتے ہوئے دہشت گردی کی روک تھام کیلئے کئے گئے اقدامات کی تفصیلی رپورٹ بلوچستان حکومت سے طلب کرلی۔