کسی کو بھی بنیادی انسانی حقوق سلب کرنے کی اجازت نہیں دینگے: چیف جسٹس
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ہم کسی کو بھی بنیادی انسانی حقوق سلب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ، ہم حلف سے روگردانی کا سوچ بھی نہیں سکتے،عدلیہ ریاست کا تیسرا بڑا ستون ہے ، خوش قسمت ہیں کہ پاکستان کا آئین تحریری صورت میں ہے ، بابا رحمتے کے فیصلے کو اس کی ساکھ پر اعتماد کے باعث سب مانتے ہیں ، میں جب سیکرٹری قانون تھا تو میں نے دیکھا کہ کئی قوانین متصادم اور بے کار ہیں ،وکلاءبرادری سفارشات دے تا کہ ایسے قوانین قانون کی کتابوں سے نکالے جا سکیں۔ وہ دوروزہ جوڈیشل کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کر رہے تھے ۔چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے اپنے تقریر کہا کہ ہم آئین سازی کے عمل کا تہہ دل سے احترام کرتے ہیں ، عدلیہ آئین کی محافظ ہے ، انصاف کی فراہمی بنیادی ذمہ داری ہے ، شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ بھی ہمارا اولین فرض ہے ، ہم اپنے حلف سے کبھی بے وفائی نہیں کریں گے ، ہم کسی کو بھی بنیادی انسانی حقوق سلب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ، ہم حلف سے روگردانی کا سوچ بھی نہیں سکتے ۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ ریاست کا تیسرا بڑا ستون ہے ، پر امن معاشرے میں ہی ترقی کرنے کے روشن امکانات ہوتے ہیں ، بار کونسلز لاءاینڈ جسٹس کمیشن کو ضروری سفارشات پیش کر سکتی ہیں ۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کانفرنس سفارشات پر عمل درآمد کےلئے کمیٹی بنانے کا اعلان کیا ۔ میری استدعا ہوگی کہ جسٹس آصف سعید کھوسہ کمیٹی کے سربراہ ہوں ، پر امن معاشرے ہی ترقی کی منازل طے کرتے ہیں ۔ عدلیہ ریاست کا تیسرا بڑا ستون ہے ، کوئی بھی عوام کے حقوق کی خلاف ورزی نہیں کر سکتا ، خوش قسمت ہیں کہ پاکستان کا آئین تحریری صورت میں ہے ، جوڈیشل کانفرنس کے انعقاد پر تمام ججز کا مشکور ہوں ۔انہوں نے کہا کہ تنازعات کے متبادل حل کا طریقہ کار کاپاکستان میں کوئی نیا تصور نہیں ہے ، تنازعات کے تمبادل حل کے طریقے کی جڑ گاﺅں میں پنجائیت کے نظام سے ہے ۔انہوں نے کہاکہ بابا رحمتے کے فیصلے کو اس کی ساکھ پر اعتماد کے باعث سب مانتے ہیں ، میں جب سیکرٹری قانون تھا تو میں نے دیکھا کہ کئی قوانین متصادم اور بے کار ہیں ، وکلاءبرادری سفارشات دے تا کہ ایسے قوانین قانون کی کتابوں سے نکالے جا سکیں