مولانا سمیع الحق کے قتل میں بیرونی ہاتھ ملوث :جے یو آئی (س)
جمعیت علما اسلام (س)نےایک بیان میں کہا ہے کہ ان کے قائد مولانا سمیع الحق کے قتل میں بیرونی عناصر ملوث ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق جے یو آئی(س)کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مولانا سمیع الحقکے اہل خانہ، دارالعلوم حقانیہ، ان کی جماعت اور ان کے ہزاروں ماننے والوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ مولانا کا قتل اندرونی معاملہ نہیں بلکہ اس میں بھارتی، افغان اور دیگر عناصر ملوث ہیں۔پارٹی کے جاری بیان میں کہا گیا کہ کچھ عناصر اپنی نااہلی چھپانے کے لیے مولانا سمیع الحق کے قتل سے متعلق مختلف متنازع بیانات جاری کر رہے ہیں اور اس قتل کو خاندانی تنازع یا فرقہ وارانہ مسئلہ قرار دے رہے ہیں۔جے یو آئی کے مطابق کہ مولانا سمیع الحق نے ہمیشہ طالبان اور دیگر گروپوں سمیت افغان حکومت کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کیا، لہذا سیکیورٹی ایجنسیوں سے اپیل ہے کہ وہ مولانا کے اصل قاتلوں کو گرفتار کرکے اور انہیں قرار واقعی سزا دیں۔بیان میں کہا گیا افغان حکومت کے ایک وفد نے اکتوبر میں مولانا سمیع الحق سے درخواست کی تھی کہ وہ طالبان کے ساتھ مذاکرات میں کردار ادا کریں، تاہم جب وہ مولانا کو قائل کرنے میں ناکام رہے تو انہوں نے دارالعلوم حقانیہ کے خلاف پروپگینڈا شروع کردیا۔انہوں نے کہا کہ مولانا کی موت پر جہاں ایک جانب پوری امت مسلمہ افسوس کا اظہار کر رہی ہے تو وہی افغان میڈیا مولانا کی شخصیت کو خراب کرنے کی کوشش کر رہا۔بیان میں کہا گیا کہ نظریاتی اور سیاسی اختلافات کے باوجود تمام فرقوں اور گروہوں کے ساتھ مولانا سمیع الحق کے دوستانہ تعلقات تھے۔دوسری جانب مولانا سمیع الحق کی موت کے بعد سیاسی جماعتوں کے رہنماں سمیت ہزاروں افراد کی دارالعلوم حقانیہ آمد اور اظہار تعزیت کا سلسلہ جاری ہے۔قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر، وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک، سینیٹر مشاہد حسین سید، قومی وطن پارٹی کے چیئرمین آفتاب احمد خان شیرپا۔ عرفان صدیقی، جنرل (ر)احسان اللہ، سینیٹر حافظ حمد اللہ،مولانا احمد لدھیانوی، سکندر شیرپا، الیاس بلور، عرب عالمگیر خان اور دیگر نامور شخصیات نے مولانا کے اہل خانہ سے اظہاری تعزیت کی۔