پہلی حکومت ہے جس نے ماحولیاتی تبدیلیوں کی روک تھام کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں. وزیراعظم عمران خان

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ماضی کی کسی حکومت نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے تشویش ظاہر نہیں کی’ پہلی حکومت ہے جس نے ماحولیاتی تبدیلیوں کی روک تھام کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں’ شہروں کو پھیلانے کے بجائے ہم کثیر المنزلہ عمارتوں کی تعمیر کی طرف جائیں گے’حکومت میں آنے سے قبل میرا یہ عزم تھا کہ اقتدار میں آکر ماحولیاتی تبدیلی اولین ترجیح ہوگی’یہی وجہ ہے کہ خیبر پختونخوا میں 2013ء میں حکومت میں آنے کے بعد ہم نے بلین ٹری منصوبہ شروع کیا’ اس منصوبے کے آغاز کے دوران معلوم ہوا کہ ٹمبر مافیا ایک بڑا مسئلہ ہے جس پر کوئی روک رکاوٹ نہیں’ 10گارڈ اس مافیا کے ہاتھوں مارے گئے’ گزشتہ 10سال میں لاہور میں 70فیصد درخت کاٹے گئے ‘ یہی وجہ ہے کہ لاہور آلودہ ترین شہر ہے- بدھ کو اسلام آباد میں تین روزہ ساتویں ایشیائی علاقائی کنزرویشن کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ تمام مذاہب انسانیت کی فلاح و بہبود کا درس دیتے ہیں۔ پاکستان میں بلند و بالا پہاڑ ‘ طویل صحرا اور گھنے جنگلات ہیں’ میں ان خوش قسمت پاکستانیوں میں شامل ہوں جو پاکستان کے تمام علاقے گھوم چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہروں میں رہنے والے زیادہ تر پاکستانی پاکستان کی قدرتی خوبصورتی کو نہیں دیکھ پاتے’ہمیں مستقبل کی نسلوں کا احساس کرکے فیصلے کرنے ہوتے ہیں’ پاکستان قدرتی خوبصورتی اور وسائل سے مالا مال ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب میں پیدا ہوا تو پاکستان کی آبادی 4کروڑ تھی آج 22کروڑ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلی بار کسی حکومت نے بڑے پیمانے پر ماحولیاتی تحفظ کے لئے اقدامات اٹھائے ہیں۔ خیبر پختونخوا میں بلین ٹری سونامی منصوبے میں مقامی آبادی کو بھی شامل کیا گیا’ یہی اس منصوبے کی کامیابی کا فارمولا تھا ‘ خیبر پختونخوا میں اس منصوبے کے تحت انفراسٹرکچر بنایا گیا یہاں نرسریاں قائم کی گئیں۔ عوام کی شمولیت کے بعد اس منصوبے کو حتمی شکل دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختوخوا میں ٹمبر مافیا کی صورت میں بڑے چیلنج درپیش ہیں، ہم نے اس ٹمبر مافیا سے نجات کے لئے اقدامات اٹھائے، ہمیں معلوم ہوا کہ 10گارڈز نے ٹمبر مافیا کے خلاف جدوجہد میں اپنے جانوں کا نذرانہ پیش کیا، ہم نے ماحولیاتی آلودگی کو مد نظر رکھتے ہوئے 10 ارب درخت لگانے کا قومی منصوبہ شروع کیا ہے، پاکستان کی آبادی کا 60 فیصد نوجوانوں پر مشتمل ہے، ان کو اس جانب راغب کرکے اس منصوبے کو کامیاب بنایا جاسکتا ہے، بچوں کو ماحولیاتی آلودگی سے آگاہی کے لئے اسے نصاب کا حصہ بنا رہے ہیں کیونکہ ماحولیات کا تحفظ ہی ان کا بہتر مستقبل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے دریائوں کو صاف شفاف بنانا ہے، فضائی آلودگی سے نجات حاصل کرنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب وہ 70کی دہائی میں دہلی گئے تو دہلی ایک صاف شفاف شہر تھا تاہم اب وہ آلودگی میں لاہور کے برابر آگیا ہے، لاہور اس وقت آلودہ ترین شہر ہے، گزشتہ 10سال میں یہاں 70 فیصد درخت کاٹے گئے جس کی وجہ سے یہاں آلودگی میں اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ وہ لاہور میں پلے بڑھے ہیں یہ شہر صاف شفاف تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مجھے جلد ہی ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے احساس ہوگیا تھا’ پہلی بار کسی حکومت نے بڑے پیمانے پر ماحولیاتی تحفظ کے بارے میں اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ ماحولیاتی آلودگی کے خطرے کو بھانپ چکے ہیں وہ بہت بڑے انسان ہیں۔انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگ فطرت کے زیادہ قریب ہیں۔90 کی دہائی میں جب گلوبل وارننگ کی بات کی جاتی تھی تو لوگ اس کو مذاق سمجھتے تھے، اب گلیشیئر تیزی سے پکھل رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کانفرنس کے شرکا کا خیر مقدم کرتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ ماحولیاتی آلودگی کی روک تھام کے لئے یہ کانفرنس سود مند ثابت ہوگی۔