پی آئی اے سے نکالے جانے والے ملازمین نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی
پی آئی اے سے نکالے جانے والے ملازمین نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔ تنظیم 'احساس ' کے ملازمین نے سندھ ہائی کورٹ میں وی ایس ایس اسکیم کو چیلنج کردیا۔ بیرسٹر حسیب جمالی کے معرفت سے ملازمین نے دائر درخواست میں موقف اپنایا کہ ڈیپوٹیشن پر آئی ھوئی انتظامیہ آئین پاکستان کے مطابق کوئی پالیسی ساز فیصلہ انجام نہیں دے سکتی۔ پی آئی اے انتظامیہ نے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ھوئے ملازمین سے ناانصافی کی۔ ادارے سے منسلک ملازمین کی مدت ملازمت 25 اور 30 سالوں پر محیط تھے۔ میڈیکل کی سہولت، رعایتی ٹکٹ اور وہ بنیادی سہولتیں بھی چھین لی گئی ہیں۔ یہ مراعات ملازمین کو بین الاقوامی تنظیم برائے ہوا بازی ایاٹا کے قوانین کے تحت حاصل ہیں۔ موجودہ انتظامیہ نے سب سے زیادہ خواتین کو حراساں کیا۔ بالخصوص فلائٹ سروسز سے تعلق رکھنے والی ائیر ہوسٹسز کے بے جا تبادلے کئے گئے۔ ایم ایس ایس کا جھوٹا ایڈمن آرڈر جاری کرکے ری اسٹکچرنگ پلان جاری کیا گیا جو تا حال نافذ العمل نہ ہوسکا۔ انتظامیہ پروفیشنلزم سے عاری ہے۔ کمرشل ادارے کو دھونس ماور دھاندلی سے چلا کر تباھی کے دھانے پر لے آئی ہے۔ پی آئی اے کو تباہ و برباد نہیں ہونے دیں گے۔