جوبائیڈن انتظامیہ اوپیک پلس کے کنٹرول کو کم کرنے پرغورکرے گی۔ وائٹ ہاؤس
وائٹ ہاؤس نے اوپیک پلس کے تیل کی یومیہ پیداوار میں کمی کے فیصلے پرتنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدرجوبائیڈن اس سے مایوس ہوئے ہیں اوران کی انتظامیہ توانائی کی قیمتوں پر تنظیم کے کنٹرول کو کم کرنے پرغورکرے گی۔ وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیرجیک سلیوان اور قومی اقتصادی کونسل کے ڈائریکٹر برائن ڈیز نے ایک بیان میں کہا کہ صدر اوپیک پلس کی جانب سے پیداواری کوٹا میں کٹوتی کے قلیل مدتی فیصلے سے مایوس ہیں جبکہ عالمی معیشت یوکرین پر روسی صدرولادی میرپوتین کے حملے کے مسلسل منفی اثرات سے نمٹ رہی ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے کم اور درمیانی آمدن والے ممالک پر سب سے زیادہ منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ اوپیک پلس کے وزراء نے گذشتہ کئی مہینوں کے بعد پہلی بار بدھ کو ویانا میں بالمشافہہ ملاقات کی ہے۔اس اجلاس میں تیل کی پیداوار میں 20لاکھ بیرل یومیہ کمی پر اتفاق کیا گیا ہے۔ان اطلاعات کے باوجود کہ بائیڈن انتظامیہ اس اقدام کے خلاف خلیجی ریاستوں کے ساتھ گفت وشنید کرتی رہی ہے۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے بدھ کے روز جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا اپنے پیٹرولیم کے تزویراتی ذخائر(ایس پی آر) سے تیل کی ترسیل جاری رکھے گا اور صدر بائیڈن نے اپنے وزیر توانائی کو ہدایت کی ہے کہ وہ’’فوری مدت‘‘میں قومی پیداوار میں اضافے کے طریقوں پرغورکریں۔ اس کے علاوہ وائٹ ہاؤس نے یہ بھی کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کانگریس کے ساتھ ’’توانائی کی قیمتوں پر اوپیک کے کنٹرول کو کم کرنے کے لیے اضافی وسائل اور حکام پر بات چیت شروع کرے گی‘‘۔یہ واضح نہیں کہ یہ اقدامات کیا ہوسکتے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کیرین ژاں پیری نے ایئر فورس ون میں صحافیوں کوبتایاکہ تیل کی پیداوار میں کمی کا اقدام ایک ’’غلطی‘‘ہے اور اوپیک پلس پر ’’روس کے ساتھ اتحاد‘‘اور طرف داری کا الزام عاید کیا ہے۔ تاہم سعودی عرب نے اس تنقید کو مستردکردیا ہے کہ وہ اوپیک پلس گروپ میں شامل روس کے ساتھ مل کر عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ کررہا ہے اور کہا ہے کہ اس گروپ پر تنقیدکرتے وقت مغرب اکثر’’دولت کے تکبر‘‘کا شکارہوتا ہے۔ اس سے قبل امریکا کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا تھا کہ ہمیں اوپیک پلس اور غیرملکی تیل پیداکرنے والوں پرانحصار کم کرنے کی ضرورت ہے۔