اسلام آباد، پاکستان اور اٹلی کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات کا انعقاد، دو طرفہ تعلقات مضبوط بنانے پر اتفاق
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان ،اٹلی کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے، یورپی یونین اور اقوام متحدہ کی سطح پر پاکستان اور اٹلی کے درمیان مربوط اشتراک، مستحکم تعلقات کا مظہر ہے، طالبان قیادت کی جانب سے جنگ کے خاتمے، عام معافی افغانوں کے حقوق کے تحفظ، اور افغان سرزمین کو کسی کے خلاف استعمال نہ کرنے کے حوالے سے سامنے آنے والے بیانات، حوصلہ افزا ہیں ، افغانستان میں بدلتی ہوئی صورتحال کے تناظر میں عالمی برادری پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ افغانوں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کریں،عالمی برادری کو افغانستان میں امن کی بحالی اور انسانی بنیادوں پر افغانوں کی مالی معاونت کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ،افغانستان میں قیام امن کا فائدہ پورے خطے کو یکساں طور پر ہو گا،ہمیں اس موقع پر امن مخالف عناصر(اسپائیلرز)پر بھی کڑی نظر رکھنا ہوگی جو افغانستان میں قیام امن کی کاوشوں کو سبوتاژ کرنے کیلئے متحرک ہیں تفصیلات کے مطابق پیر کے روز وزارتِ خارجہ میں پاکستان اور اٹلی کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات کا انعقادکیا گیا، دونوں وزرائے خارجہ کا پاکستان اور اٹلی کے درمیان پارلیمانی روابط کے فروغ پر اتفاق کیا،وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اٹلی کو جی 20کی صدارت سنبھالنے پر،اٹلی کے وزیر خارجہ کو مبارکباد دی اور کہاکہ جی 20کی طرف سے افغانستان کی صورتحال پر کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ خوش آئند ہے، پاکستان ،اٹلی کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے، یورپی یونین اور اقوام متحدہ کی سطح پر پاکستان اور اٹلی کے درمیان مربوط اشتراک، مستحکم تعلقات کا مظہر ہے، اہم علاقائی و عالمی امور پر پاکستان اور اٹلی کے نقطہ نظر میں مماثلت حوصلہ افزا ہے، طالبان قیادت کی جانب سے جنگ کے خاتمے، عام معافی افغانوں کے حقوق کے تحفظ، اور افغان سرزمین کو کسی کے خلاف استعمال نہ کرنے کے حوالے سے سامنے آنے والے بیانات، حوصلہ افزا ہیں ، افغانستان میں بدلتی ہوئی صورتحال کے تناظر میں عالمی برادری پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ افغانوں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کریں،عالمی برادری کو افغانستان میں امن کی بحالی اور انسانی بنیادوں پر افغانوں کی مالی معاونت کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ افغانستان میں خانہ جنگی، مہاجرین کی یلغار جیسے خطرات پیدا نہ ہوں ،افغانستان میں قیام امن کا فائدہ پورے خطے کو یکساں طور پر ہو گا،ہمیں اس موقع پر امن مخالف عناصر(اسپائیلرز)پر بھی کڑی نظر رکھنا ہوگی جو افغانستان میں قیام امن کی کاوشوں کو سبوتاژ کرنے کیلئے متحرک ہیں۔ وزارتِ خارجہ میں پاکستان اور اٹلی کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی جبکہ اطالوی وفد کی قیادت اٹلی کے وزیر خارجہ لیوگی دے مایو نے کی شاہ محمود قریشی نے اطالوی ہم منصب کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتے ہوئے کرونا وبا کے دوران اٹلی میں قیمتی جانوں کے نقصان پر اطالوی ہم منصب کے ساتھ اظہار تعزیت کیا ، انہوں نے کہاکہ جس طرح اٹلی نے کرونا وبا کے پھیلاﺅ کو روکنے کیلئے موثر اقدامات کئے وہ قابل تحسین ہیں، ہمیں پاکستان میں، محدود وسائل کے باوجود، سمارٹ لاک ڈاﺅن کے ذریعے اس وبا پر قابو پانے اور اس کے پھیلاﺅ کو روکنے میں کافی مدد ملی ، پاکستان ،اٹلی کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے، یورپی یونین اور اقوام متحدہ کی سطح پر پاکستان اور اٹلی کے درمیان مربوط اشتراک، مستحکم تعلقات کا مظہر ہے، اہم علاقائی و عالمی امور پر پاکستان اور اٹلی کے نقطہ نظر میں مماثلت حوصلہ افزا ہے، وزیر خارجہ نے، جی ایس پی پلس اسٹیٹس اور فیٹف کے حوالے سے، اٹلی کی جانب سے پاکستان کی حمایت پر اطالوی وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا ، شاہ محمود قریشی نے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان یورپی یونین کے بہت سے ممالک کے سربراہان مملکت کے ساتھ افغانستان کی صورتحال پر رابطے میں ہیں، مجھے یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزف بوریل سمیت کئی یورپی وزرائے خارجہ کے ساتھ افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کا موقع مل چکا ہے، وزیر خارجہ نے اٹلی کی جی 20کی صدارت سنبھالنے پر،اطالوی وزیر خارجہ کو مبارکباد دی اور کہاکہ جی 20کی طرف سے افغانستان کی صورتحال پر کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ خوش آئند ہے، پاکستان، ہمسایہ ملک ہونے کے ناطے گذشتہ چار دہائیوں سے افغانستان میں جاری خانہ جنگی اور بدامنی کے مضمرات کا سامنا کرتا آ رہا ہے، افغانستان میں اگست کے وسط میں رونما ہونے والی تبدیلیوں نے سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا، افغانستان کے حوالے سے لگائے گئے تمام اندازے اور پیشن گویاں غلط ثابت ہوئیں، موجودہ صورتحال میں اہم بات جنگ کے خاتمے سے افغانستان میں دیرپا امن کے قیام کی امید کا پیدا ہونا ہے، طالبان قیادت کی جانب سے جنگ کے خاتمے، عام معافی افغانوں کے حقوق کے تحفظ، اور افغان سرزمین کو کسی کے خلاف استعمال نہ کرنے کے حوالے سے سامنے آنے والے بیانات، حوصلہ افزا ہیں، پاکستان، افغان شہریوں کی جان و مال اور حقوق کے تحفظ کے ساتھ ساتھ، افغانستان میں اجتماعیت کی حامل حکومت کا متمنی ہے، افغانستان کے لوگ گذشتہ چالیس سالوں سے جنگ و جدل کا سامنا کرتے آئے ہیں، افغانستان میں بدلتی ہوئی صورتحال کے تناظر میں عالمی برادری پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ افغانوں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کریں،عالمی برادری کو افغانستان میں امن کی بحالی اور انسانی بنیادوں پر افغانوں کی مالی معاونت کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ افغانستان میں خانہ جنگی، مہاجرین کی یلغار جیسے خطرات پیدا نہ ہوں، ہمیں اس موقع پر امن مخالف عناصر(اسپائیلرز)پر بھی کڑی نظر رکھنا ہوگی جو افغانستان میں قیام امن کی کاوشوں کو سبوتاژ کرنے کیلئے متحرک ہیں، وزیر خارجہ نے اطالوی ہم منصب کو اپنے حالیہ چار ملکی دورے کی بابت آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ تاجکستان، ازبکستان، ترکمانستان اور ایران کی قیادت کے ساتھ، افغانستان کی صورتحال کے تناظر میں درپیش چیلنجز اور علاقائی سطح پر متفقہ لائحہ عمل کی تشکیل کیلئے مشاورت کی اور انہیں پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا ،افغانستان میں قیام امن کا فائدہ پورے خطے کو یکساں طور پر ہو گا، پاکستان نے مختلف ممالک کے 12000 شہریوں کو کابل سے انخلا میں معاونت فراہم کی اور پاکستان، انخلا کے عمل میں مدد کا سلسلہ جاری رکھنے کیلئے پر عزم ہے، اطالوی وزیر خارجہ نے افغانستان سے انخلا کے عمل میں اطالوی شہریوں کی معاونت پر پاکستانی قیادت کا شکریہ ادا کیا ، دونوں وزرائے خارجہ کا پاکستان اور اٹلی کے درمیان پارلیمانی روابط کے فروغ پر اتفاق کیا، دونوں وزرائے خارجہ کا دو طرفہ تعلقات کے استحکام اور باہمی دلچسپی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کیلئے مشترکہ کوششیں بروئے کار لانے کے عزم کا اظہارکیا۔