سپریم کورٹ نے نمائندہ نوائے وقت ذیشان بٹ قتل کیس میں آئی جی پنجاب کو ملزمان کی گرفتاری کیلئے چار روز کی مہلت دیدی

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں نمائندہ نوائے وقت ذیشان بٹ قتل کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔ ملزمان کی عدم گرفتاری پر چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب کی سرزنش کی۔ انہون نے آئی پنجاب سے استفسار کیا کہ بتائیں کہ ملزمان کا تعلق کس پارٹی ہے۔ ملزمان ابھی تک گرفتار کیوں نہیں ہوئے۔ انہیں آسمان نگل گیا یا زمین کھا گئی۔ آئی جی نے آگاہ کیا کہ ملزمان کا تعلق مسلم لیگ ن سے ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بتایا جائے کہ ملزمان کو کس کی سپورٹ حاصل ہے آئی جی نے بتایا کہ ملزمان کو کسی کی بھی سپورٹ نہیں جس پر چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ ملزمان کا تعلق حکمران جماعت سے ہے کیا یہ کم ہے۔ جسٹس اعجاز الحسن نے استفسار کیا کہ کیا ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈال گئے ہیں آئی جی نے آگاہ کیا کہ ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈال دئیے گئے ہیں۔ چیف جسٹس جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ آئندہ ہفتے کراچی بیٹھنا تھا لیکن اس کیس کے لیے لاہور رجسٹری بیٹھوں گا۔ عدالت عظمی نے آئی جی پنجاب عارف نواز کی ملزمان کی گرفتاری کے لئے ایک ہفتے کی مہلت کی استدعا مسترد کردی۔ چیف جسٹس نے نمائندہ نوائے وقت ذیشان بٹ کے قاتلوں کو چارروز میں گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دے دیا