سعودی عرب: نجی اداروں کے ملازمین کے لیے اہم ہدایات
سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے پیش نظر نجی ادارے ملازمین کے اوقات کار اور تنخواہوں میں کمی اور انہیں بلا تنخواہ چھٹی پر بھیجنے یا ہنگامی چھٹی دینے جیسے اقدامات کرسکتے ہیں۔سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے کرونا وائرس سے پیدا ہونے والے سنگین مسائل اور بحرانی صورتحال میں آجر اور اجیر کے حقوق و فرائض کے حوالے سے بیان جاری کیا ہے۔وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے جاری بیان میں کہا ہے کہ درپیش بحران سے نمٹنے کے لیے نجی ادارے ملازمین کے اوقات کار اور تنخواہوں میں کمی اور انہیں بلا تنخواہ چھٹی پر بھیجنے یا ہنگامی چھٹی دینے جیسے اقدامات کرسکتے ہیں۔وزارت محنت کے مطابق ایسے ماحول میں جب حکومت کرونا بحران سے نمٹنے کے لیے خصوصی اقدامات کر رہی ہے یہ غیر معمولی حالات ہیں، ان کے تحت قانون محنت کی دفعہ 74 کی پانچویں شق کے مطابق نجی ادارے آئندہ 6 ماہ کے لیے اپنے کارکنان کے ساتھ خصوصی اقدامات طے کر سکتے ہیں۔وزارت کے مطابق حقیقی اوقات کار کے مطابق تنخواہ میں کمی کے مجاز ہوں گے، ملازمین کو مقررہ سالانہ چھٹی پر بھیج سکتے ہیں، اگر کسی ملازم کی سالانہ چھٹی کا استحقاق نہ ہو تو آئندہ واجب ہونے والی چھٹی پر قبل از وقت بھیجا جاسکتا ہے جبکہ ہنگامی چھٹی بھی دی جاسکتی ہے۔وزارت نے مزید کہا ہے کہ اگر نجی ادارے نے درپیش بحران سے نمٹنے کے لیے سرکار سے سبسڈی لی ہو تو ایسی صورت میں نجی ادارہ اپنے کسی بھی ملازم کی ملازمت کا معاہدہ ختم نہیں کرسکتا جبکہ ملازم کو معاہدہ ختم کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔وزارت افرادی قوت نے سعودی عرب میں موجود فاضل غیر ملکی کارکنان کی خدمات سے عارضی استفادے کی سہولت بھی دی ہے۔ اس کی کارروائی اجیر گیٹ کے ذریعے ہوگی، یہ اقدام نجی اداروں کو بیرون مملکت سے افرادی قوت کی درآمد سے بچانے کے لیے متبادل حل کے طور پر کیا گیا ہے۔وزارت افرادی قوت کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں کوئی بھی ادارہ حتی الامکان اپنے ملازمین کو سبکدوش نہ کرے اور نہ ہی انہیں ملازمتوں میں موجود رعایتوں سے محروم کرے۔