کلسٹر بم استعمال کرنا اسرائیلی طریقہ کار ہے۔ محبوبہ مفتی
پی ڈی پی صدر و سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے پاکستان کے الزام کہ ہندوستانی فوج نے ایل او سی کے نزدیک وادی نیلم میں کلسٹر بموں کا استعمال کیا ہے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کام تو اسرائیل کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان گاندھی کا ہندوستان ہے اور اس کی جانب سے قطعی طور پر کلسٹر بموں کا استعمال نہیں ہونا چاہیے۔محبوبہ مفتی نے اتوار کے روز یہاں نامہ نگاروں کو بتایا: 'ہمیں لگتا ہے کہ خدانخواستہ جو جموں وکشمیر پر اس وقت آفت طاری ہورہی ہے اس مصیبت سے شاید کوئی اور مصیبت نہیں ہوسکتی۔ سرحدوں پر گولہ باری جاری ہے اور ہم نے سنا کہ کئی شہری مارے گئے ہیں۔ ہم نے سنا کہ کلسٹر بموں کا بھی استعمال ہوا ہے۔ یہ بہت برا ہے۔ یہ کام تو اسرائیل کا ہے۔ ہمارا ملک تو گاندھی کا ملک ہے۔ یہاں یہ کام نہیں ہوتے ہیں۔ اگر ہورہے ہیں تو یہ بہت برا ہے'۔پی ڈی پی صدر نے کہا کہ اگر مرکزی حکومت نے کوئی کشمیر مخالف اقدام اٹھایا تو اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں نے کہا: 'وہ ہمیں بتائیں کہ وہ یہاں کیا کرنے والے ہیں؟ کوئی کچھ بتاتا ہی نہیں ہے۔ یہاں لوگوں میں گھبراہٹ ہے۔ ہم نے آج سے 70 سال قبل مشکلات کے باوجود اتنے بڑے ملک کے ساتھ کچھ سوچ سمجھ کر ہاتھ ملایا، لیکن آج ہمارے ساتھ یہ سب کچھ ہورہا ہے تو میرا ماننا ہے کہ اس کے نتائج پورے ملک اور برصغیر کے لئے خطرناک ہوں گے'۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ جہاں اس وقت کشمیر میں سارا ماحول بگڑا ہوا ہے وہیں مرکزی حکومت اپنی خاموشی نہیں توڑ رہی ہے۔ انہوں نے کہا: 'ہم تمام جماعتوں نے مل کر پورے ملک اور سرکاروں کو یہ بتانے کی کوشش کی کہ اگر دفعہ 35 اے یا دفعہ 370 کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کریں گے تو اس کے نتائج کیا ہوں گے اور کتنے خطرناک ہوں گے'۔انہوں نے کہا: 'ہم نے اپیلیں اور منتیں کیں لیکن حکومت ہندوستان کی طرف سے کوئی جواب ہی نہیں آرہا ہے۔ جموں وکشمیر میں اس وقت سارا ماحول بگڑا ہوا ہے۔ لوگ گبھرائے ہوئے ہیں۔ حکومت ہندوستان پر کوئی اثر ہی نہیں ہے۔ کوئی کم از کم منہ کھول کر بتائیں کہ کوئی مسئلہ نہیں ہے اور سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا'۔پی ڈی پی صدر نے کہا کہ ریاست کی تمام جماعتیں مل بیٹھ کر آئندہ کی حکمت عملی طے کریں گے۔ انہوں نے کہا: 'آج ہم تمام جماعتوں پی ڈی پی، نیشنل کانفرنس، پییپلز کانفرنس اور دوسری جماعتوں نے فیصلہ کیا تھا کہ ہم کہیں مل بیٹھ کر آپس میں بات کریں گے۔ ہم نے کل جماعتی اجلاس کے لئے ایک ہوٹل کا انتخاب کیا تھا لیکن میں نے سنا کہ پولیس نے تمام ہوٹلوں کو ایڈوائزری جاری کی ہے کہ وہ کسی بھی سیاسی جماعت کو اپنے ہوٹلوں میں میٹنگ کرنے نہیں دیں گے۔ اس کو دیکھتے ہوئے اب یہ میٹنگ میرے گھر پر ہوگی۔ میری فاروق صاحب سے بات ہوئی۔ ان کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ عمر صاحب اجلاس میں شرکت کریں گے'۔ان کا مزید کہنا تھا: 'مجھے لگتا ہے کہ اس وقت جموں وکشمیر کے لوگوں کے لئے سب سے زیادہ ضروری ہے کہ یہاں کی مین اسٹریم، علاحدگی پسند و مذہبی جماعتیں، سول سوسائٹی و ٹریڈ یونین گروپ متحد ہوکر ملک کو بتائیں کہ آپ جو کرنے جارہے ہیں اس کے نتائج آج نہیں تو آنے والے وقت میں اتنے خطرناک ہوں گے کہ شاید نہ صرف جموں وکشمیر یا ملک بلکہ پورا برصغیر اس کی لپیٹ میں آئے گا'۔