ڈاکٹر مفتاح اسماعیل اور شیخ عمران الحق کمرہ عدالت کے باہر سے گرفتار
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایل این جی کیس میں پاکستان مسلم لیگ (ن)سندھ کے سیکرٹری جنرل اور سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل اور سابق ایم ڈی پی ایس او شیخ عمران الحق کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔ عدالت کی جانب سے درخواست مسترد ہونے کے بعد نیب راولپنڈی حکام نے ڈاکٹر مفتاح اسماعیل اور شیخ عمران الحق کو کمرہ عدالت کے باہر سے گرفتار کر لیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور محسن اختر کیانی نے ڈاکٹر مفتاح اسماعیل اور شیخ عمران الحق کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ عبوری ضمانت کی مدت ختم ہونے کے بعد دونوں افراد کی جانب سے مستقل ضمانت کی درخواست کی گئی تھی۔نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل کی جانب سے زائد قیمت پر ایل این جی خریدی گئی اور ایل این جی ٹرمینل کا ٹھیکہ بھی سنگل ٹینڈر پر دیا گیا اور پیپرا رولز کی خلاف ورزی ہوئی اور ڈاکٹر مفتاح اسماعیل اور شیخ عمران الحق نے مختلف قسم کے مفادات حاصل کئے۔ایل این جی زائد قیمت پر خریدنے کی وجہ سے شیخ عمران الحق جو پہلے اینگرو کیمیکلز کے سی ای او تھے انہیں بعد میں ایم ڈی پی ایس او تعینات کیا گیا ان کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری ہو چکے ہیں اور یہ تحقیقات میں مطلوب ہیں اس لئے ان کی ضمانت مسترد کی جائے ۔نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے ایل این جی معاہدہ کے زریعہ قومی خزانہ کو بھاری نقصان پہنچایا۔ جبکہ مفتاح اسماعیل کے وکیل حیدر وحید ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ ریکارڈ پر ایسی کوئی بات نہیں جس سے مفتاح اسماعیل کا کوئی کردار سامنے آئے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا میاں محمد نواز شریف کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک معیار طے کر دیا ہے اور نیب کیس میں ہارڈشپ کیس کا بتانا بہت ضروری ہے ، آپ یہ ثابت کریں کہ یہ ہارڈشپ کا کیس بنتا ہے ۔ عدالت نے نیب پراسیکیوٹر اور ڈاکٹر مفتاح اسماعیل اور شیخ عمران الحق کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد درخواست ضمانت مسترد کر دی۔نیب راولپنڈی دونوں افراد کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کے لئے اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی عدالت میں پیش کرے گی۔ واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی پہلے ہی ایل این جی کیس میں جسمانی ریمانڈ پر نیب کی حراست میں ہیں۔