بھارت ہواوے کے راستے میں روڑے نہ اٹکائے،پابندی پر سنگین نتائج بھگتنا ہونگے۔ چین
چین نے بھارت کو اپنے ملک میں کاروبار سے نہ روکنے پر زور دیتے ہوئے خبر دار کیا ہے کہ اگر ایسا کیا گیا تو چین میں کام کرنے والے بھارتی اداروں کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔بھارت کے وزیر ٹیلی کام روی شنکر پراساد کا کہنا ہے کہ بھارت اگلے چند ماہ میں 5 جی سیلولر نیٹ ورکس کی ٹیسٹنگ کرنے والا ہے مگر اس نے چینی ٹیلی کام مصنوعات بنانے والی کمپنیوں کو اس میں شرکت کی دعوت نہیں دی۔امریکا نے اپنے اتحادیوں سے ہواوے کی مصنوعات کے استعمال سے منع کیا تھا اور کہا تھا کہ چین ان پر نظر رکھنے کے لیے ان کا استعمال کرسکتا ہے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق نئی دہلی میں اندرونی سطح پر جاری بحث کے حوالے سے معلومات رکھنے والے 2 ذرائع کا کہنا تھا کہ بیجنگ میں بھارتی سفیر وکرم مسری کو چینی وزارت خارجہ نے 10 جولائی کو ہواوے کو 5 جی موبائل انفراسٹرکچر سے دور رکھنے کی امریکی مہم کے حوالے سے چینی تشویش کا اظہار کرنے کے لیے طلب کیا تھا۔ذرائع کے مطابق ملاقات میں چینی حکام کا کہنا تھا کہ 'بھارت کو واشنگٹن کے دبا میں ہواوے پر پابندی عائد نہیں کرنی چاہیے ورنہ چین میں کاروبار میں مشغول بھارتی اداروں پر بدلے میں پابندی عائد کی جاسکتی ہے'۔ایک سوال کے جواب میں چینی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ بیجنگ کو امید ہے کہ بھارت 5 جی کی نیلامی میں آزادانہ فیصلہ کرے گا۔وزارت خارجہ کے ترجمان ہوا چن ینگ کا کہنا تھا کہ 'ہواوے بھارت میں کئی سالوں سے کام کر رہا ہے اور معاشرے و معیشت کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرتا رہا ہے جو سب کے سامنے واضح ہے'۔بھارت میں 5 جی لانے کے حوالے سے چینی کمپنی کی شمولیت کے معاملے پر ہمیں امید ہے کہ چینی ادارے کی سرمایہ کاری اور آپریشن کے حوالے سے آزاد، انصاف پر مبنی فیصلہ کرے گا۔بھارتی وزارت خارجہ نے معاملے پر رائے دینے سے انکار کیا ہے۔