تشدد کا شکار معصوم طیبہ کا تاحال کچھ پتہ نہ چل سکا
طبیہ کہاں گئی، آسمان کھا گیا یا زمین نگل گئی، ہر کوئی لاعلم،ایڈیشنل سیشن جج کے گھر تشدد کا شکار ہونے والی طیبہ کی موجودگی کے حوالے سے کسی کو کچھ معلوم نہیں،اسلام آباد ہائیکورٹ کے ایکشن کے بعد جب طیبہ کو پہلی بار عدالت پیش کیا گیا تو اس پر کیا جانے والا بدترین تشدد ثابت ہو گیا،عدالت نے بچی کو والدین کے حوالے کردیا لیکن اس دن کے بعد بچی کا تاحال کوئی علم نہیں چیف جسٹس سپریم کورٹ ثاقب نثار نے پہلا ازخود نوٹس لیا اور بچی کو پیش کرنے کا حکم دیا، جمعرات اور جمعہ کے دن کمسن بچی کا میڈیکل ٹیسٹ ہونا تھا لیکن میڈیکل بورڈ دو دن تک منتظر ہی رہا، پولیس بچی کو میڈیکل بورڈ کے سامنے پیش کرسکی، نہ ہی کوئی جواب دیااب تک طیبہ کے والدین ہونے کے دو دعوے دار سامنے آچکے ہیں، کم سن گھریلو ملازمہ کی گمشدگی کے بعد پولیس نے فیصل آباد میں تلاش کیلئے چھاپے کے دوران طیبہ کی پھوپھی کو حراست میں لے لیا، گزشتہ دنوں کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ کو اس کی مالک خاتون حاضر سروس جج کی اہلیہ ماہین ظفر نے مبینہ طور پر شدید تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔۔۔