آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین اور فہمیدہ صوفی کو نئی دہلی لے جانا انتقامی کارروائی ہے۔ حریت کانفرنس

حریت کانفرنس ع نے حریت چیرمین میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کی ریاستی انتظامیہ کی جانب سے ایک بار پھر انہیں اپنی رہائش گاہ میرواعظ منزل نگین میں نظر بند کرکے انکی جملہ پر امن دینی و سیاسی سرگرمیوں خاص طور پرجمعتہ المبارک کو نماز جمعہ اور اپنی منصبی ذمہ داریوں کی ادائیگی سے طاقت کے بل پر روکنے کو کھلی آمریت، جمہوری اور مذہبی حقوق کو سلب کرنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اس سال کا نواں جمعہ ہے جب میرواعظ کو اپنی رہائش گاہ میں نظر بند کرکے نماز جمعہ کی ادائیگی سے روکا گیا۔بیان میں حکمرانوں کی اس آمرانہ روش کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ حریت چیرمین کی پر امن سرگرمیوں کے تئیں حکمرانوں کا جارحانہ اقدامات سے عبارت رویہ نہ صرف مسلمہ جمہوری اصولوں اور اخلاقی قدروں کے منافی ہے بلکہ یہ عمل اظہار رائے کی آزادی کا گلا گھونٹنے کے مترادف ہے ۔ بیان میں کہا گیا کہ حریت پسند قیادت اور عوام کو طاقت کے بل پر دبانے اور اپنے جائز حقوق کیلئے اٹھنے والی آوازوں کو خاموش کرنے سے نہ تو مسئلہ کشمیر سے متعلق تاریخی حقائق جھٹلائے جاسکتے ہیں اور نہ اس مسئلہ کے حل سے چشم پوشی کا عمل اس خطے میں جاری بدامنی اور غیر یقینی فضا کو ختم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے ۔بیان میں کہا گیا کہ مسئلہ کشمیر ایک زندہ حقیقت ہے اور اگر اس خطہ میں دائمی امن اور استحکام لانا مقصود ہے تو اس مسئلہ کا حل ایک ناگزیر عمل بن جاتا ہے ۔ اس دوران حریت ترجمان نے دختران ملت کی سربراہ محترمہ آسیہ اندرابی کو اپنی تنظیمی رفقاء ناہیدہ نسرین اور فہمیدہ صوفی کے ہمراہ بھارتی تحقیقاتی ایجنسی NIA کی جانب سے پوچھ تاچھ کی غرض سے دلی لئے جانے کی شدید مذمت کی۔کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے قبل بھی متعدد حریت رہنماؤں اور کارکنوں کو فرضی کیسوں میں ملوث ٹھہرا کرگرفتار کرکے پابند سلاسل کیا گیا ہے ۔