ایم کیو ایم کو ایک اور دھچکا, سندھ کے سابق وزیر اور ایم کیو ایم کے ایم پی اے ڈاکٹر صغیر احمد مصطفی کمال کے باغی گروپ میں شامل

کراچی میں مصطفی کمال اور انیس قائم خانی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر صغیر احمد نے کہا کہ جس طرح کے لرزہ خیز مناظر دیکھے اس کے بعد ضمیر اجازت نہیں دیتا، انہوں نے کہا کہ دو افراد سے اتنا خوف سمجھ سے بالاتر ہے وہ مصطفی کمال کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور ایم کیو ایم کی رکنیت چھوڑنے کا اعلان کرتے ہیں . صغیر احمد نے کہا کہ کسی کے فون اور چھینک آنے سے عوام پر لرزہ طاری ہوجاتا ہے، فون میں سیاست کہاں ہے. نازیبا باتیں کہہ کر معافی مانگنا بھی سب کے سامنے ہے، انہوں نے کہا کہ مہاجر اور اردو بولنے والے ملک دشمن نہیں، مہاجر کمیونٹی کی حب الوطنی آج مذاق بن گئی ، صغیر احمد نے کہا کہ را سے متعلق باتیں جھوٹ سمجھتے تھے، لیکن سب کچھ سامنے آیا تو آنکھیں کھل گئیں۔ صغیر احمد نے کہا کہ ان کا اختلاف رہا کہ خدا کے واسطے کارکنوں کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال نہ کریں. کارکنوں کو پولیس حراست سے چھڑوانے کے لئے منت سماجت کرتے رہے، انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا تحریک اور کیا مقصد، ایم کیو ایم کے کارکنوں کو کیا ملا. دوران پریس کانفرنس بچوں کی ہلاکت پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر صغیر احمد آبدیدہ بھی ہوگئے، انہوں نے کہا کہ جب جب آپ پر برا وقت آیا آپ نے مہاجروں کا نام استعمال کیا، کراچی میں لاشیں اٹھ رہی تھی اور ہم حکومت میں بیٹھے تھے، لوگوں کے جنازے اٹھا کر وزیر اعلی ہاؤس لے جاتے رہے۔ آپ چاہتے ہیں لاشیں گرتی رہیں اور پوائنٹ سکورنگ ہوتی رہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ ملک دشمنی اور ہڑتالوں کی سیاست کس نے فروغ دی