ایک اور بھارتی فوجی اہلکار اپنی فوج اور افسران پر پھٹ پڑا ۔
ایک اور بھارتی فوجی اہلکار اپنی فوج اور افسران پر پھٹ پڑا، تیج بہادر سے شروع ہونے والا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ ظلم و ستم اور کڑی سزائیں بھی بھارتی فوجیوں کو اپنی فوج کا پول کھولنے سے نہیں روک سکیں۔ بھارتی فوجی کی ایک اور ویڈیو منظر عام پر آ گئی ۔
بھارتی فوجی سندھو جوگی داس اپنی ویڈیو میں دہائیاں دیتا رہا کہا کہ آرمی میں جوانوں کو سہولیات فراہم کرنے کا صرف دکھاوا کیا جاتا ہے، جوانوں کو انتہائی گھٹیا کھانا صرف زندہ رہنے کیلئے دیا جاتا ہے، افسران نے جوانوں کو اپنا غلام سمجھ رکھا ہے اور جو بھی منہ کھولتا ہے وہ مارا جاتا ہے۔
فوجی نے بتایا کہ وہ دو بار وزیر اعظم کے دفتر گیا جس کے بعد 21 جنوری 2016 کو معاملے کی تحقیقات شروع کی گئیں لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا، الٹا اسے ہی ایک سال تک ہراساں کیا گیا ،، ، جس کے بعد 18 جنوری 2017 کو فوجی ہیڈ کوارٹر بھی گیا اور آرمی چیف جنرل بپن راوت کو بھی خط لکھا لیکن کوئی جواب نہیں آیا، سنددھو جوگی داس نے سوال اٹھایا کہ جب جوان کوئی قانون توڑے تو سر عام سزا دی جاتی ہے لیکن جب کوئی افسر ایسا کرے تو اس کیلئے کوئی سزا نہیں ہے، وزیر اعظم اور وزیر دفاع کے دفتر کاغذات کا پلندہ لے کر جا رہا ہوں اور عوام سے سوال کرتا ہوں کہ کیا واقعی حکومت تک کوئی بات نہیں پہنچتی یا سرکار جان بوجھ کر ان شکایات کا ازالہ نہیں کرتی، بھارتی فوجی جوان نے اپنے ہی فوج کے افسران کو نا قابل اعتبار قرار دیتے ہوئے حکومت سے درخواست کی کہ اگر اس کے معاملے کی تحقیقات کی جائیں تو اس میں صرف فوجی افسران کو شامل نہ کیا جائے