مشرف غداری کیس: سپریم کورٹ نے سماعت میں تاخیر کی رپورٹ طلب کر لی
سپریم کورٹ آف پاکستان نے جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران رجسٹرار خصوصی عدالت سے مقدمے میں تاخیر پر رپورٹ طلب کر لی ۔ جمعرات کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے رجسٹرار خصوصی عدالت کو ہدایت کی ہے کہ رپورٹ میں ٹرائل میں تاخیر کی وجوہات بیان کریں۔عدالت نے ہدایت کی کہ رجسٹرار خصوصی عدالت پندرہ دنوں میں رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائیں،عدالت نے مقدمہ میں وفاق اور مقدمے میں تمام فریقین کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا ہے اور قراردیا ہے کہ آئند ہ سماعت پر تعین کریں گے کہ پرویز مشرف کے خلاف خصوصی عدالت کی کارروائی کو کیسے آگے بڑھایا جائے۔چیف جسٹس نے کہا کہ نئی خصوصی عدالت تشکیل پاچکی ہے لیکن پرویز مشرف کا ٹرائل کیوں رکا ہوا ہے۔درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ پرویز مشرف بیرون ملک بیٹھے ہوئے ہیں۔چیف جسٹس نے سوال کیا کہ حکومت پرویز مشرف کو لانے کے لیے کیا کررہی ہے، پہلے یہ تاثر دیا گیا کہ ای سی ایل سے نام عدالت نے نکالاہے، اٹارنی جنرل پرویز مشرف کو واپس لانے کے اب تک کے اقدامات سے آگاہ کریں۔چیف جسٹس نے کہاکہ کوئی ملزم چھوٹا بڑا نہیں ہوتا،سب برابر ہوتے ہیں پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں ڈالنا حکومت کا کام تھا،پرویز مشرف کو واپس لانا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اگر پرویز مشرف 342 کا بیان ریکارڈ کرانے کے لیے نہیں آتے تو سمجھ لینا چاہیے کہ وہ انکاری ہیں،کیا ملزم کے ہاتھوں عدالت یرغمال ہوسکتی ہے،کیا ملزم جان بوجھ کر نہ آئے تو عدالت بے بس ہوجاتی ہے ؟۔عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ اٹارنی جنرل بتائیں حکومت نے پرویز مشرف کو واپس لانے کیلئے کیا اقدامات اٹھائے ہیں، اٹارنی جنرل وفاقی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں جواب جمع کروائیں، عدالت نے ہدایت کی ہے کہ آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل ذاتی حیثیت میں پیش ہوں، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہاکہ قانون کی نظر میں سب برابر ہیں، کوئی چھوٹا یا بڑا نہیں ہوتا۔یاد رہے کہ دسمبر2013میں شروع ہونے والا سنگین غداری کیس اب تک کسی انجام کو پہنچ نہیں سکا ، 22اکتوبور2018کو سنگین غداری کیس سننے والی عدالت کا بینچ ٹوٹ گیا تھا اس کے بعد سے اب تک کیس کی ایک بھی سماعت نہیں ہوسکی۔