انسٹیٹیوٹ آف میر ی ٹائم افیئرز کے زیر اہتمام بین الاقوامی سمپوزیم منعقد سی پیک نے میر ی ٹائم سیکٹرکو ہمارے قومی ایجنڈے میں سرفہرست درجے پر پہنچایا ہے، نیول چیف
اسلام آباد: انسٹیٹیوٹ آف میر ی ٹائم افیئرز ، بحریہ یونیورسٹی اسلام آباد نے ’بحر ہند کے خطے ، اس سے ملحقہ علاقوں کی اقتصادیات اور پاکستان کی ترقی کے امکانات پر بیلٹ اینڈ روڈ انیشییٹو کے اثرات ‘ کے موضوع پر ایک بین الاقوامی سمپوزیم منعقد کیا۔ وزیرِ اعظم پاکستان سمپوزیم کے افتتاحی سیشن کے مہمان خصوصی تھے۔ بحر ہند کی افادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے نیول چیف نے کہا کہ بحرِ ہند عالمی جغرافیائی سیاست کا مرکز ہے اوردنیا کی خوشحالی کا ایک اہم ترین ذریعہ ہے۔ تاہم گزشتہ چند عشروں کے دوران یہاں جغرافیائی سیاست میں بھونچھال آیا ہے۔ ابتداء میں اس تبدیلی کے دوران سکیورٹی پر توجہ مرکوز کی گئی ۔بیلٹ اینڈ روڈ انیشیئیٹیو ایک ایسی کا وش ہے جس کا مقصد اس تبدیلی کو جغرافیائی اقتصادیات میں بدلنا ہے۔ اس تناظر میں بیلٹ اینڈ روڈ انیشیئیٹیو بشمول سی پیک جیسے اہم ترین پروجیکٹ کے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری، ترقی اور نتیجتاً خطے کی غریب آبادی کا معاشی معیار بلند کرنے کاعہد ہے۔ بہرحال،بیلٹ اینڈ روڈ انیشیئیٹیو کے ساتھ ساتھ علاقائی اور غیر علاقائی سطح پر کچھ پیچیدگیاں بھی ہیں کیونکہ اس منصوبے نے مسابقت، اثرورسوخ ، معاشی فوائد ، اور سیکورٹی مفادات کی طرف توجہ مبذول کروائی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم پاکستان کے میری ٹائم منظر نامے کے اہم ترین دور سے گزر رہے ہیں ۔ ماضی قریب میں ہونے والی پیش رفت بالخصوص سی پیک نے میر ی ٹائم سیکٹرکو ہمارے قومی ایجنڈے میں سرفہرست درجے پر پہنچایا ہے۔اس طرح یہ ناگزیر ہو گیا ہے کہ میری ٹائم سیکٹر کی مربوط ترقی کو عمل میں لایا جائے تاکہ ملک کی مجموعی اقتصادیات میں معنی خیز طریقے سے کردار ادا کیا جائے۔ پاکستان کے میری ٹائم ذخائر کی دریافت اور ان سے مکمل استفادہ کر کے قومی معیشت میں نمایاں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔حکومتِ پاکستان میری ٹائم سیکٹر کی ترقی کے لیے ہر ممکنہ اقدامات کر رہی ہے جو پاکستان کی معیشت میں اہم کردار ادا کرے گا۔ بحرِ ہند پربیلٹ اینڈ روڈ انیشیئیٹیو کے اثرات، حکمت عملی میں تبدیلی اور خطے کی معاشی ترقی میں اضافے کے تناظر میں ڈائریکٹر جنرل انسٹیٹیوٹ آف میری ٹائم افیئرز نے کہا کہ اس سمپوزیم کاموضوع عالمی سطح پر زیرِ بحث بیلٹ اینڈ روڈ انیشیئیٹیوکا گہرائی سے تجزیہ کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔اگرچہ موضوع میں بحرِہند پربیلٹ اینڈ روڈ انیشیئیٹیوکے جغرافیائی معاشی اثرات پر توجہ مرکوز کی گئی ہے لیکن اس منصوبے کو ایک ایسا منصوبہ خیال کیا جاتا ہے جو عالمی جغرافیائی سیاست بھی بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔بیلٹ اینڈ روڈ انیشیئیٹیو چین کی ایشیاء، یورپ اور افریقہ کے ساتھ مربوطیت کی حکمت عملی میں بھی ایک تبدیلی ہے اور اس عمل میں ان خطوں میں اقتصادی ترقی کی رفتار کو تیز کرنے کے لیے انفراسٹرکچر تعمیر کیا گیا ہے۔بیلٹ اینڈ روڈ انیشیئیٹیو کا اہم ترین منصوبہ سی پیک بحرِ ہند اور اس سے ملحقہ ممالک کی خوشحالی اور معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا