چین سے معاہدوں پر سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینا ضروری
گوڈ گورننس اور بلوچستان کے حقوق کے حصول کیلئے برسر اقتدار آنے والی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی اور اس کے سربراہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے یہ دعوے کہ وہ بلوچستان کے حقوق کیلئے ہر فورم پر آواز اُٹھائیں گے اور ان کی جماعت کی تشکیل کے وقت یہ نعرہ کہ اب بلوچستان کے فیصلے اسلام آباد کے بجائے بلوچستان میں ہی ہونگے کی بعض حکومتی اقدامات سے نفی دکھائی دے رہی ہے۔ جن میں ریکوڈک، پراجیکٹس اور سی پیک کے حوالے سے وزیراعلیٰ کا حالیہ دورہ چین قابل ذکر ہے ریکوڈک اور سیندک پراجیکٹ جو کہ صوبے کی معیشت کیلئے بہت اہمیت کے حامل ہیں اور سابقہ دور حکومت میں بھی ریکوڈک پروجیکٹ پر صوبے کو اختیار دینے کے حوالے سے مطالبات سامنے آتے رہے ہیں اور اس اہم ایشو پر موجودہ مخلوط حکومت کی خاموشی اور وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کی اس حوالے سے ہونے والے اجلاسوں میں عدم شرکت باعث تشویش ہے جسے بلوچستان کی قوم پرست سیاسی جماعتیں بھی تشویش کی نگاہ سے دیکھ رہی ہیں۔اسی طرح سی پیک کے معاملے پر وزیراعلیٰ بلوچستان کے وزیراعظم کے ساتھ دورہ چین کے حوالے سے بھی بلوچستان کی ان قوم پرست سیاسی جماعتوں کی جانب سے اعتماد میں لئے بغیر چین جا کر معاہدے کرنے پر تحفظات ظاہر کئے جا رہے ہیں۔