95ویں روزکشمیری عوام کا بھارتی تسلط کے خلاف اپنا خاموش احتجاج جاری
مقبوضہ وادی کشمیرمیںلوگ بھارتی حکومت کی طرف سے غیر قانونی تسلط اور خصوصی حیثیت منسوخ کئے جانے کے خلاف مسلسل اپنا خاموش احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق روزمرہ کی ضروریات پورا کرنے کیلئے دکانیں صرف صبح اور شام کے وقت کچھ گھنٹے کھلنے کے سوادن بھر بند رہتی ہیں ۔ پبلک ٹرانسپورٹ معطل ہے اور دفاتر ویران نظر آتے ہیں۔ادھروادی کشمیر اور جموں اور لداخ کے مسلم اکثریتی علاقوں میں جمعرات کو 95ویں روزبھی سخت فوجی محاصرے کی وجہ سے نظا م زندگی بری طرح مفلوج رہی۔مقبوضہ علاقے میں بڑی تعداد میں بھارتی فوجیوںکی تعیناتی کے علاوہ دفعہ 144کے تحت سخت پابندیاں عائد ہیں اور لوگ خوف و دہشت اور ذہنی دباﺅ کا شکار ہیں۔ انٹرنیٹ اور پر ی پیڈ موبائل فون سروسز مسلسل معطل ہیں جس کی وجہ سے لوگوں خاص طور پر طلباءاور تاجر طبقے کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔اگرچہ لینڈ لائن فون اور پوسٹ پیڈ موبائل فون سروسز جزوی طورپر کھول دی گئی ہیں تاہم اس اقدام سے عوام کو خاطر خواہ ریلیف فراہم نہیں ہو سکا ہے ۔ دریں اثناءجمعیت علمائے ہند کے سربراہ سید ارشاد مدنی نے نئی دلی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے مقبوضہ علاقے میں صورتحال معمول پر نہیں آسکیں ہیں۔ انہوں نے کشمیریوںکو صحت کی سہولتوں سمیت بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھنے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے بھارتی حکومت پر زوردیا کہ وہ کشمیریوںکو اعتماد میں لے کر مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے مذاکرات شروع کرے ۔