مقبوضہ کشمیر:بھارتی محاصرے کے سبب خواتین کو بھی سخت مشکلات کا سامنا
بھارتیہ جنتاپارٹی کی فرقہ پرست بھارتی حکومت کی طرف سے رواں برس پانچ اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور علاقے کو سخت فوجی محاصرے میں لینے کے بعد سے کشمیریوں کی زندگیاں مزید سخت مشکلات و مصائب سے دوچار ہو چکی ہیں۔ کشمیری نوجوانوں کو بھارتی فورسز کی طرف سے جہاں گرفتاریو ں ، تشدد اور بہیمانہ مارپیٹ کا کھلے عام سامنا ہے وہیں خواتین بھی بہت سی ان دیکھی مشکلات اور پریشانیوں سے دوچار ہیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارتی پولیس کی طرف سے پانچ اگست کی رات کو گرفتار کیے جانے والے بلال احمد نامی شخص کی اہلیہ سمیرہ نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ اس کی دو بیٹیاں اکثر گھر کی کھڑکی سے باہر کی طرف دیکھتی رہتی ہیں اور بابا ، بابا آپ کب گھر لوٹیں گے پکارتی رہتی ہیں۔ زاہدہ نامی خاتون نے محاصرے کے دوران ایک بچے کو جنم دیا جو انتہائی کمزور تھا جس کی وجہ سے اسے بیس روز تک ہسپتال کی انتہائی نگہداشت وار ڈ میں رکھا گیا جب کہ زاہدہ خود گھرچلی گئی لیکن بعد میں بھارتی محاصرے کے سبب وہ ان بیس دنوں میں دوبارہ اپنے بچے کو دیکھنے نہیں جاسکی اور یوں اسے اتنے دنوں تک اپنے نوزائدہ بچے سے دور رہنا پڑا۔ کلثوم نامی خانون کی شادی کی تاریخ طے تھی اور اس دوران بھارت نے محاصر ہ کر لیا جس کی وجہ سے وہ شادی کیلئے ضروریہ اشیاءکی خریدی نہیں کر سکی ۔ خاتون کی شادی انتہائی سادگی سے کردی گئی جس میں چند گنے چنے قریبی رشتہ شریک تھے اور سڑکیں بند ہونے کی وجہ سے اسے شوہر کے ساتھ پید ل ہی اپنے گھر جانا پڑا۔فوٹو جرنلسٹ مسرت زہرا کو سرینگر میں ایک مظاہرے کی کوریج کے دوران ایک بھارتی پولیس اہلکار نے توہین سلوک کا نشانہ بنایا اور اسے لات مارنے کی دھمکی دی۔ عتیقہ بیگم نامی ایک خاتون کے اکلوتے بیٹے کو بھارتی پولیس نے اس وقت گرفتار کرلیا جب وہ اپنی مان کے لیے بازار سے ادویات لیکر گھر لوٹ رہا ہے ۔ عتیقہ کا کہنا ہے کہ اس کے بیٹے کو بھارت کی کسی جیل میں منتقل کر دیا گیا ہے اور اس کے پاس اتنے پیسے نہیں کہ وہ اپنے بیٹے کے ساتھ ملاقات کیلئے جاسکے۔