نواز شریف اور مریم نواز سیاست کی بند گلی میں جا رہے ہیں،شیخ رشید
وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی 30 دسمبر سے 20 جنوری تک ن لیگ کے ساتھ نہیں چلے گی،نواز شریف اور مریم نواز سیاست کی بند گلی میں جا رہے ہیں ۔انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پی ڈی ایم کے بیانیے میں فرق ہے اور 30 دسمبر سے 20 فروری تک پیپلز پارٹی مسلم لیگ (ن)کے ساتھ نہیں چلے گی، کم از کم وہ استعفے نہیں دیں گے۔شیخ رشید نے کہا کہ پاکستان میں اگر گلگت بلتستان کے عوام کا فیصلہ بھی قبول نہ کیا گیا تو اس سے سیاسی بدمزگی پیدا نہیں ہوگی، گلگت بلتستان میں تمام جماعتیں بھرپور حصہ لے رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مریم نواز اور نواز شریف جس جانب سیاست کو لے کر جارہے ہیں وہ بند گلی کا راستہ ہے، کوئی سیاست دان مذاکرات کا راستہ بند نہیں کرتا جبکہ وزیراعظم نے بھی برملا کہا ہے کہ نیب، کیسز اور این آر او کے سوا تمام چیزوں پر بات چیت کے لیے تیار ہیں، میں نے اپنی سیاسی زندگی میں کوئی ایسا سیاستدان نہیں دیکھا کہ جو بات چیت کے بجائے محاذ آرائی پر یقین رکھتا ہو، محاذ آرائی کا نتیجہ خلاف توقع اور بند گلی میں ہوگا جو کسی جانب بھی جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب سیاستدان آپس میں مل بیٹھ کر کوئی فیصلہ کرتے ہیں تو اس کے بہتر نتائج نکلتے ہیں۔صدارتی نظام کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صدارتی نظام کی دفعات بہت مشکل کام ہے، ملک میں مارشل نہیں آسکتا، دنیا میں مارشل لا کے حالات نہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان اپنے 5 سال پورے کریں گے ایک جماعت نے دسمبر کا وقت دیا ہے اور دوسری نے جنوری کا دیا ہے، 20 فروری کو بتائوں گا کہ عمران خان 5 سال پورے کرنے والا ۔ ا انہوں نے کہا کہ ہر کوئی کہتا تھا کہ جہانگیر ترین بھاگ گیا ہے اب وہ واپس آگئے ہیں جس کی تعریف کی جانی چاہئے۔حالیہ دور حکومت کے دوران ریلوے کے سب سے زیادہ حادثات پر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے 5 مال گاڑیاں نجی شعبے کو دے دی ہیں جبکہ 12 مسافر ٹرینوں کی نجکاری کرنے جارہے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ تمام مال گاڑیوں کی نجکاری کردی جائے گی کیوں کہ ایک ماہ میں بجی شعبے نے بہت اچھی کارکردگی دکھائی ہے۔کراچی سرکلر ریلوے کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان ریلویز کی جانب سے تیاری مکمل ہے، بقیہ بالائی، زیریں گزرگاہیں اور نالے حکومت سندھ کو تعمیر کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ریلوے نے پیسے دے کر زمینیں خریدی تھیں، کراچی میں بے تحاشا اراضی پر قبضہ ہے، سیاسی طور پر لوگ اس پر قابض ہیں لیکن بالآخر ریلوے کی زمین کوئی نہ کوئی تو خالی کروا ہی لیتا ہے۔