کلاسیکل موسیقی کی پہچان پٹیالہ گھرانےکےچشم وچراغ اسد امانت علی خان کوہم سےبچھڑے9برس بیت گئے

نیم کلاسیکل گلوکار اسد امانت علی خان پچیس ستمبر 1955 کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ اسد امانت علی خان، استاد امانت علی خان کے صاحبزادے، استاد فتح علی، استاد حامدعلی خان کے بھتیجے اورشفقت امانت علی خان کے بڑے بھائی تھے۔ انہیں موسیقی کا فن تو اپنے والد امانت علی خان سے ورثے میں ملا لیکن انھوں نے اپنی شناخت علیحدہ سے منوائی۔اسد امانت علی خان نے اپنی گائیگی کا آغاز 10 سال کی عمر سے کیا اور ایف اے کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد موسیقی کو ہی پیشہ بنایا۔ اور کلاسیکل موسیقی کو چار چاند لگادیئے۔ ان کی غزلیں اور کلاسیکل راگ کو عالمی شہرت ملی,اپنے والد استاد امانت علی کی وفات کے بعد انشاء جی کی لکھی اور استاد امانت علی کی گائی غزل 'انشا جی اٹھو اب کوچ کرو' گانے کے بعد اسد علی خان کو اولین شناخت اور مقبولیت حاصل ہوئی، یوں تو اسد امانت علی خان کو اصل شہرت 'عمراں لنگھیاں پباں بھار' سے ملی انہیں صدارتی ایوارڈ پرائڈ آف پرفارمنس سے بھی نوازا گیا تاہم ایوارڈ کے فوری بعد ہی ان کی طبیعت ناساز ہوگئی اور وہ علاج کیلئے لندن چلے گئے۔ آٹھ اپریل 2007 کو 52 برس کی عمر میں ان کو دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا۔اسد امانت علی خان آج ہم میں نہیں مگر ان کی گائی ہوئی غزلیں اور گیت اب بھی کلاسیکل موسیقی کی پہچان ہیں