ہسپتالوں کی حالت زار سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت: جسٹس ثاقب نثارصوبائی وزیرصحت سلمان رفیق اورسیکرٹری ہیلتھ پربرہم محکمہ نہیں چلاسکتے تو عہدہ چھوڑدیں,جسٹس ثاقب نثار
سپریم کورٹ رجسٹری لاہور میں چیف جسٹس ثاقب نثاراورجسٹس اعجازالاحسن پرمشتمل دورکنی بینچ نے کیسز کی سماعت کی ،، صاف پانی کمپنی ازخودنوٹس کیس کی سماعت کے دوران غیر ملکی کنسلٹنٹ رکھنے کے معاملے پر چیف جسٹس کا کہناتھا،پاکستان کو بنے ستر سال ہو گئے ، کیا کوئی اہل شخص نہیں جو کمپنی کو چلا سکے کیا ہمارا ٹیلنٹ ختم ہو گیا،، چیف جسٹس نے کیپٹن ریٹائرڈ محمد عثمان پر سرکاری نوکری چھوڑ کر صاف پانی کمپنی کا چیف ایگزیکٹو بننے پر اظہار برہمی کیا،، ہسپتالوں کی حالت زار سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس صوبائی وزیرصحت خواجہ سلمان رفیق اورسیکرٹری ہیلتھ پربرہم دکھائی دیے ،، جسٹس ثاقب نثارنے کہاکہ چودہ آنے کا کام نہیں کیا اور تعریفی کلمات کا مطالبہ کرتے ہیں،، ہم تو تعاون کرتے ہیں اسی لیے ہسپتالوں کا دورہ کیا جاتا ہے جس پر آپ کے لوگ اعتراض کرتے ہیں ،، جائیں وزیراعلی پنجاب کو لے آئیں وہ دیکھیں یہاں پر کیا ہو رہا ہے ،، وزیراعلی پنجاب بہت کام کرتے ہیں جس کے باعث وہ بیمار ہو چکے ہیں ،، سیکرٹری صحت صاحب آپ کی کارکردگی انتہائی گھٹیا ہے، کہاں سے آئے ہیں آپ؟ سیکرٹری صحت نے جواب دیاکہ انہیں قائداعظم سولر پارک سے محکمہ صحت میں تعینات کیا گیا ہے جس کے جواب میں چیف جسٹس نے کہاکہ وہ منصوبہ تو خسارے میں جا رہا ہے،، چیف جسٹس نے کہا وزیر آباد کارڈیک ہسپتال کا منصوبہ اس لیے تاخیر کا شکار ہوا کیونکہ وہ سابق وزیراعلیٰ کا منصوبہ تھا؟20 ارب روپے کا کڈنی ٹرانسپلانٹ لگا دیا ،، وہی رقم میو اور سروس ہسپتال کو بہتر کرنے میں لگاتے ،، تمام یونیورسٹیز کی سرچ کمیٹیوں کی تفصیلات لے کر آئیں،، دیکھتا ہوں کیسے کوئی میرٹ سے ہٹ کر تعینات ہوتا ہے، چیف جسٹس نے سیکرٹری صحت کی جانب سے کمیشن تشکیل دینے کی استدعا مسترد کر دی۔