بحران سے نکل آئے،معیشت کو مستحکم ہونے میں مزید ڈیڑھ سال لگیں گے، وزیرخزانہ
وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ بحران سے نکل آئے ہیں تاہم اب معیشت کو مستحکم ہونے میں مزید ڈیڑھ سال لگیں گے۔درمیانی مدت کے اقتصادی لائحہ عمل سے متعلق اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی مشاورتی کونسل نے یہ فریم ورک تیار کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا، اس پر عالمی بینک، اے ڈی بی و دیگر ترقیاتی پارٹنرز کا ان پٹ لیا گیا، اس فریم ورک میں اسٹریٹجی ہے تاہم اعداد و شمار نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات حتمی مراحل میں ہیں، آئی ایم ایف سے جو اعداد و شمار فائنل ہوں گے وہ فرم ورک میں شامل کیے جائیں گے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ اگست2018 کو جو فیصلے کرنا تھے وہ بروقت نہیں ہوسکے تاہم آئی سی یو میں پڑے معیشت کے مریض کو وارڈ میں شفٹ کیا، یہاں جمہوریت کی باتیں بڑی ہوتی ہیں مگر عمل نظر نہیں آتا، موجودہ حکومت حقیقی جمہوریت پر یقین رکھتی ہے۔اسد عمر کا کہنا تھا کہ وسط مدتی اکنامک فریم ورک کا مسودہ آج دونوں ایوانوں کی قائمہ کمیٹیوں کو بھجوادیا جائے گا، کمیٹیوں کے ان پٹ کے بعد اسے فائنل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی دلچسپی کی چیز روزگار، مہنگائی اور بہتر مستقبل ہے، مگر ان مسائل کو حل کرنا ایک تکنیکی طریقہ کار ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمیں آئی سی یو میں جو مریض ملا اس کی جان بچانا تھی، اس مریض کی جان بچانے کے لیے جو بڑے فیصلے درکار تھے وہ کیے، قوم نے دیکھا کہ مریض آئی سی یو سے نکلا، بحران سے نکل آئے ہیں اور اب استحکام کا مرحلہ چل رہا ہے یہ ایک سے ڈیڑھ سال چلے گا، اب معیشت کو استحکام دینا ہے اس کے لیے فیصلے کررہے ہیں۔ ۔ انہوں نے کہا بدقسمتی سے ہم دیکھتے رہے اب کونسا ملک ہم سے آگے جائے گا، پاکستان اتنی برآمدات نہیں کرتا جس سے زرمبادلہ بڑھے، ہمیں خراب معیشت ورثے میں ملی، ہم سود ادا کرنے کیلئے قرض لے رہے ہیں، 800 ارب سے زیادہ قرض سود ادائیگی کے لئے ہے پاکستان کی معیشت کے3بنیادی چیلنجزہیں۔ان کا کہنا تھا کہ 1960کی دہائی میں پاکستان معاشی ترقیاتی کاماڈل تھا،