ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سیکریٹری ٹرمپ کی پالیسیوں سے نالاں، عہدے سے استعفیٰ دیدیا
امریکا کے ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ کی سیکریٹری کرسجن نیلسن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی متنازع بارڈر پالیسی کے باعث عہدے سے استعفیٰ دیدیا۔
کرسجن نیلسن کو میکسیکو کی سرحد کے ساتھ دیوار کی تعمیر اور ہجرت کر کے آنے والے خاندانوں کو علیحدہ کرنے کا ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امیگریشن پالیسی کو مزید سخت کرنے کے اشارے کے بعد کرسجن نیلسن نے عہدے سے استعفیٰ دیا۔
ٹرمپ کو اکثر امیگریشن پالیسیاں مزید سخت نہ کرنے کی وجہ سے ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سیکریٹری پر الزامات لگاتے بھی سنا گیا۔
صدر ٹرمپ اور خاتون وزیر کے درمیان دوریاں اس وقت بڑھیں جب ایک اجلاس میں قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کے ساتھ تلخ کلامی ہوگئی تھی، کرسٹجن نیلسن نے صدر ٹرمپ کے قریبی ساتھی سمجھے جانے والے جان بولٹن سے کئی امور پر کھل کر اختلاف کیا تھا اور پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
کرسٹجن نیلسن کو امریکی صدر نے 2017 میں کئی سیاسی شخصیات پر فوقیت دیتے ہوئے وزیر مقرر کیا تھا، قبل ازیں کرسٹجن نیلسن وائٹ ہاؤس میں ڈپٹی چیف آف اسٹاف کی ذمہ داریاں نبھاتی رہی ہیں اور انہیں داخلی سلامتی کی پالیسیوں پر عبور اور مہارت کے باعث ہی وزیر مقرر کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ امریکی کابینہ میں یہ پہلی تبدیلی نہیں ہے اس سے قبل داخلہ، خارجہ اور تجارت جیسے اہم عہدوں پر تعینات وزراء اور افسران نے صدر ٹرمپ کی متنازع پالیسیوں سے اختلاف کرتے ہوئے مزید کام کرنے سے انکار کر دیا تھا جب کہ کچھ کو امریکی صدر نے خود عہدے سے فارغ کیا۔
نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق کرسجن نیلسن نے گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کر کے بارڈر کی صورت حال کے مستقبل کے لائحہ عمل تیار کرنے پر گفتگو کی تھی۔
امریکی میڈیا نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ کرسجن نیلسن پر عہدے سے مستعفی ہونے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔
کرسجن نیلسن نے اپنے استعفے میں کوئی خاص وجہ نہیں بتائی لیکن یہ ضرور لکھا کہ استعفیٰ دینے کا یہ بالکل ٹھیک وقت ہے اور امریکا آج پہلے سے زیادہ محفوظ ہے۔
امریکی صدر کا کہنا ہے کہ کسٹم اینڈ بارڈر پروٹیکشن کمشنر کیون مک الینن ہوم لینڈ سیکیورٹی کے نئے عارضی سیکریٹری ہوں گے۔