کروناوائرس وباء: جرمن اور سوئس شہریوں کی سرحد پر ملاقاتیں شروع
کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی رفتار سست بنانے کے لیے ان دنوں جرمنی اور سوئٹزرلینڈ نے اپنی مشترکہ سرحد کو بند کر رکھا ہے۔ اس حوالے سے جرمنی کے شہر کونسٹینس اور سوئٹزرلینڈ کے شہر کروزلنگن کو سرحدی باڑ کے ذریعے علاحدہ کیا گیا ہے۔
کونسٹینس شہر کے ساحل پر بنے تفریحی مقام پر جرمنی اور سوئٹرزلینڈ دونوں جانب کے لوگ آزادی کے ساتھ اس سرحدی پٹی کے راستے نقل و حرکت کرتے تھے جو نظر نہیں آتی۔ تاہم اب سب کچھ بدل چکا ہے۔ جرمنوں کی اکثریت سوئٹزرلینڈ نہیں جا سکتی جب کہ سوئٹزرلینڈ کے زیادہ تر باشندے جرمنی میں داخل نہیں ہو سکتے۔
اس سرحدی پٹی پر لوگوں کی ایک بڑی تعداد جمع ہو گئی۔ ان لوگوں نے دھات کی باڑ کے دونوں اطراف کھڑے ہو کر ایک دوسرے کو چھوئے بغیر صرف زبانی طور پر اپنی چاہت اور محبت کا اظہار کیا۔ کڑی دھوپ میں اپنے جذبات کا اظہار کرنے والوں میں پریمیوں کے علاوہ والدین اور ان کے بچے، بہن بھائی اور پرانے دوست شامل تھے۔
اس موقع پر سوئس شہری جان بیئر والٹر نے بتایا کہ وہ زیورچ سے ایک گھنٹے کی ڈرائیونگ کے بعد یہاں پہنچا تا کہ اپنی جرمن ساتھی خاتون مایا بولیچ سے ملاقات کر سکے۔ بولیچ بھی ڈھائی گھنٹے تک گاڑی چلا کر ہائڈل برگ کی جانب سے اس سرحد پر پہنچی تھی۔
کرونا وائرس کے سبب یہ سرحدی علاقہ خالی اور سنسان ہو گیا ہے۔ حالیہ باڑ گذشتہ ماہ مارچ کے وسط میں لگائی گئی۔ اب یہ مقام اُن لوگوں کی ملاقات کا پوائنٹ بن چکا ہے جن کو کرونا کی وبا نے ایک دوسرے سے دُور کر دیا۔ واضح رہے کہ سوئٹزرلینڈ یورپی یونین کا رکن ملک نہیں ہے۔ تاہم بعض سمجھوتوں کے تحت سوئس شہریوں اور یورپی یونین بلاک کے شہریوں کو نارمل حالات میں بنا کسی قید سفر کی اجازت ہوتی ہے۔
گذشتہ ماہ سرحدی پٹی پر ایک باڑ لگائی گئی تھی۔ تاہم اس کے بعد بھی لوگ وہاں بیٹھ کر مشروبات کا تبادلہ کر رہے تھے ، تاش کھیل رہے تھے اور آپس میں معانقہ بھی کر لیتے تھے۔ اس کے نتیجے میں ذمے داران نے کچھ فاصلے سے دوسری باڑ بھی نصب کر دی۔
سوئٹزرلینڈ میں کرونا وائرس سے اب تک 559 افراد کی جانیں جا چکی ہیں۔ وائرس کے مجموعی کیسوں کی تعداد 21100 ہے۔ ادھر جرمنی میں کرونا سے تقریبا 92 ہزار افراد متاثر ہو چکے ہیں۔ ان میں سے 1342 افراد دنیا سے رخصت ہو گئے
اس وقت جرمن اور سوئس شہریوں میں صرف اُن لوگوں کو سرحد پار کرنے کی اجازت ہے جو دوسرے ملک میں کام کرتے ہیں۔ ان کے سوا بقیہ تمام افراد کے لیے سرحد پار جانا ممنوع ہے۔