مصر کاماہ رمضان المبارک کے دوران میں افطار کی تمام اجتماعی تقریبات اور سرگرمیاں معطل کرنے کا اعلان
مصر کی وزارت برائے اسلامی وقف نے کرونا وائرس کی وَبا پھیلنے کے بعد آیندہ ماہ رمضان المبارک کے دوران میں افطار کی تمام اجتماعی تقریبات اور سرگرمیاں معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
وزارتِ اسلامی وقف نے کہا ہے کہ اس نے رمضان المبارک میں اجتماعی دسترخوانوں پر بھی پابندی عاید کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔مصر میں برسوں سے یہ روایت چلی آرہی ہے کہ مخیّر حضرات ماہِ صیام میں مساجد کے اندر یا ان سے ملحقہ احاطوں میں غرباء کے لیے اجتماعی افطار کا اہتمام کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ رمضان میں اجتماعی سرگرمیاں منعقد کی جاتی ہیں۔لوگ تراویح کی نماز اکٹھے ادا کرتے ہیں۔خیموں میں روزہ کشائی کے علاوہ اجتماعی طور پر رات کا کھانا کھاتے ہیں اور شیشہ پینے کا بھی اہتمام کرتے ہیں۔مصری اپنے دوستوں اور خاندانوں کے ساتھ اس طرح کی مختلف تقریبات منعقد کرتے چلے آرہے ہیں۔
لیکن اس مرتبہ مہلک وائرس کرونا کی وبا پھیلنے کے بعد مصر اور متحدہ عرب امارات سمیت مشرق اوسط کے بہت سے ممالک نے رمضان المبارک میں مساجد میں باجماعت نماز ادا کرنے پر پابندی عاید کرنے کا اعلان کیا ہے۔اس وقت بھی ان ممالک میں مساجدمیں پنج وقتہ نمازوں کی باجماعت ادائی پر پابندی عاید ہے۔
سعودی عرب نے گذشتہ ہفتے دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں سے کہا تھا کہ وہ فی الوقت صبر وتحمل کا مظاہرہ کریں اور اپنے حج اور عمرے کے منصوبوں کو مؤخر کردیں۔سعودی عرب کی وزارت حج اور عمرہ نے کرونا کی وبا سے پیدا ہونے والی بے یقینی کی صورت حال کے تناظر میں یہ بیان جاری کیا تھا۔
مصری حکومت نے سوموار تک کرونا وائرس سے 85 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے اور بتایا ہے کہ اس مہلک وَبا سے 1322 افراد متاثر ہوئے ہیں۔ان میں 259 افراد صحت یاب ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ مصری حکومت نے کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے گذشتہ ماہ تمام مساجد اور گرجا گھروں کو عبادت گزاروں کے لیے بند کرنے کا حکم دیا تھا۔
تاہم مساجد سے لاؤڈ اسپیکروں( صوت المکبر) کے ذریعے پنج وقت نمازوں کی اذان دینے کی اجازت ہے۔مصر کی دانش گاہ جامعہ الازہر نے قاہرہ کے قدیم حصے میں واقع اپنی تاریخی جامع مسجد کوبند کردیا ہے۔اس کا کہنا ہے کہ’’یہ اقدام عبادت گزاروں کے تحفظ کے لیے کیا جارہا ہے اور کرونا وائرس کی وبا کے خاتمے تک مسجد بند رہے گی۔‘‘
جامعہ الازہر کے سینیر علماء کی کونسل نے 15 مارچ کو کہا تھا کہ حکومت کو لوگوں کو کرونا وائرس سے بچانے کے لیے مساجد کو بند کرنے کا حق حاصل ہے۔
مصر کے قبطی آرتھو ڈکس چرچ نے بھی تمام گرجا گھروں کو کرونا وائرس کو پھیلنےسے روکنے کے لیے حفظ ماتقدم کے طور پر بند کر دیا ہے اور وہاں مذہبی اجتماعات کے انعقاد پر پابندی عاید ہے۔اس نے گرجا گھروں سے ملحقہ تعزیتی ہالوں کو بھی بند کردیا ہے۔
واضح رہے کہ مصر کی دس کروڑ آبادی میں سے مسیحیوں کی تعداد قریباً دس فی صد ہے۔ان میں کی اکثریت قبطی آرتھوڈکس ہے۔ وہ کیتھولک عیسائیوں سے بعض عقائد اور رسوم میں مختلف ہیں۔