تحریک منہاج القرآن کے سربراہ طاہر القادری وطن واپس پہنچ گئے

جو واپس آئے اسے بھی شہید کر دو ۔ سمیت جذباتی جملوں کیساتھ جذبات کو بھڑکانے والے طاہر القادری کی پھر انٹری ہو گئی ۔ بار بار منظر نامے پر آنے اور جانے والے طاہر القادری ہر بار حکومت کو تو خوب للکارتے ہیں ،، مگر مقاصد پورے نہیں کر پاتے ،، پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں دھرنے سے شروع ہونے والا سفر تاحال اپنی منزل حاصل کرنے میں ناکام ہی رہا ہے ،، طاہر القادری نے پہلا دھرنا پیپلز پارٹی کی حکومت کیخلاف سردیوں میں دیا دھرنا تو نظام کی تبدیلی کیلئے تھا ،، تاہم کچھ ہی دنوں بعد وہ نظام درستگی کیے بغیر ہی مان گئے ،، نواز حکومت کیخلاف عمران خان نے دھرنا دیا تو طاہر القادری ان کے سیاسی کزن کے طور پر سامنے آئے اور ڈی چوک اسلام آباد میں ڈیرے لگا لیے ،، طاہر القادری یوں تو کشتیاں جلا کر گئے تھے ، جبکہ یہ بھی کارکنان کو کہہ دیا تھا کہ جو واپس آئے اس بھی شہید کر دو دھرنے کے دوران طاہر القادری کبھی سر پر کفن باندھتے رہے ، کبھی سینہ کوبی کرتے رہے، تو کبھی سرکاری ٹی وی پر حملہ کرنے والوں کو مبارکبادیں دیتے رہے ، تاہم آخر میں وہ اپنی سیاسی کزن کو اکیلا چھوڑ کر دھرنا ختم کر چل دیئے ،طاہر القادری اس کے بعد بھی کئی بار منظر نامے پر آتے جاتے رہے ،، جبکہ طبعیت کی خرابی کےباعث وہ کافی عرصے کیلئے بیرون ملک منتقل ہوئے ، ایک بار پھر وہ منظر نامے پر ہلچل تو مچانے آئے ہیں تاہم دیکھنا یہ ہے کہ وہ اس بار کب تک اس منظر نامے کو ہلاتے ہیں
تحریک منہاج القرآن کے سربراہ طاہر القادری وطن واپس پہنچ گئے ،، ائیرپورٹ پر کارکنوں نے ان کا استقبال کیا ، کہتے ہیں ، ماڈل ٹاؤن کے شہدا کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، حکومت کی سیکیورٹی پر بھروسہ نہیں
تحریک منہاج القرآن کے سربراہ طاہر القادری نجی ائیر لائنز کی پرواز سے لاہور ائیرپورٹ پہنچے ،جہاں ان کے عقیدت مندوں کی بڑی تعداد پہلے سے ہی ائیرپورٹ کے باہر موجود تھی ، جنہوں نے اپنے قائد کیلئے خوب نعرے لگائے ، گھوڑوں کا رقص بھی ہوا ،، جبکہ طاہر القادری پر گل پاشی بھی کی ،میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے طاہر القادری نے ایک بار پھر حکومت کو خوب للکارا ، کہا کہ پاکستان ہی میرا گھر ہے۔ پاکستان میں میرے کارکنوں کاخون بہا ہے۔ اب انصاف ملنے کا امکان روشن ہو گیا ہے، ماڈل ٹاؤن کے شہدا کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ 4 سال بعد آرٹیکل 62 کو زبان ملی ہے میڈیا سے گفتگو کے بعد طاہر القادری قافلے کی صورت میں ناصر باغ روانہ ہوئے ،، جبکہ ان کیساتھ کارکنان کی بڑی تعداد بھی قافلے میں موجود تھی