بے مثال اداکاری سے کئی برس تک پاکستانی فلم انڈسٹری پر راج کرنیوالی خوبرو اداکارہ رانی کی بہترویں سالگرہ آج منائی جارہی۔

جو بچا تھا وہ لٹانے کیلیے آئے ہین ،فلم امراؤ جان ادا رانی کا اصل نام ناصرہ تھا،،اور وہ 8 دسمبر 1946ء کو لاہور میں پیدا ہوئیں ۔ 1962ءمیں ہدایت کار انور کمال پاشا نے انہیں رانی کا فلمی نام دے کر اپنی فلم محبوب میں کاسٹ کیا۔ یہ فلم تو کامیاب نہیں ہوئی مگر اس کے بعدرانی پر فلمی دنیا کے دروازے کھل گئے۔
آپ دل کی انجمن میں حسن بن کر آ گئےابتدا میں رانی کی تقریباً دو درجن فلمیں ناکام ہوئیں مگر پھر کیفی کی پنجابی فلم چن مکھناں ان کی ایک سپر ہٹ فلم ثابت ہوئی اور یوں ان کی کامیابیوں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔بہاروں پھول برساؤاس کے بعد ان کی جو فلمیں نمائش پذیر ہوئیں ان میں دیور بھابی، بہن بھائی، انجمن، شمع اور پروانہ، تہذیب، امراﺅ جان ادا، دیدار، ایک گناہ اور سہی، ثریا بھوپالی، ناگ منی، پیاس، سیتا مریم مارگریٹ، بابل، میرا گھر میری جنت، سونا چاندی ، مکھڑا چن ورگا،چن سجناں، دل میرا دھڑکن تیری اور بہارو پھول برساﺅ کے نام سرفہرست ہیں۔ رانی کا انتقال 27 مئی 1993ءکو کراچی میںہوا ۔وہ لاہور میں مسلم ٹاﺅن کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں