مر غی چورجیل میں ہے 300ارب روپے بیرون ملک بھیجنے والے باپ بیٹی کی ضمانت ہو جاتی ہے،فواد چوہدری
اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اقتدار میں آنا پہلا مرحلہ تھا اب دوسرا مرحلہ نظام کو تبدیل کرنے کا ہے، سابق حکمرانوں نے قومی پیسوں پر ایسے عیاشی کی جس طرح ڈاکو ڈاکا ڈالنے کے بعد پیسے عیاشی پر لوٹاتیہیں ، نظام کو ایلیٹ کلاس نے یرغمال بنایا ہوا ہے، نظام کی خرابی کی وجہ سے 15مرغیوں کے چوری کے الزام میں شخص اڈیالہ جیل میں اور15ارب چوری کرنے والا پی اے سی کا چیئرمین اور 300ارب روپے بیرون ملک بھیجنے والے باپ بیٹی کی ضمانت ہو جاتی ہے، تبدیلی مڈل کلاس کی تحریک تھی افسوس ہوتا ہے کہ ہم مڈل کلاس کو فوری طورپر ریلیف نہیں دے پارہے،34سے 40 ارب روپے میڈیا انڈسٹری نے کمائے کسی کو پتہ نہیں کہ یہ پیسے کہا گئے، اوپر بیٹھی ایک کلاس یہ تمام پیسے کھا گئی۔ ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے نیشنل پریس کلب میں عمران خان اور نیا پاکستان کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے عمران خان اور نیا پاکستان کی مصنفہ عالیہ شاہ ،نیشنل پریس کلب کے صدر شکیل قرار، کنوردلشاد، مظہر برلاس و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ فواد چوہدری نے کہاکہ یہ کتاب اس وقت لکھی گئی جب لوگ کتابوں پر پکوڑے رکھ کر بیچتے ہیں، پاکستان کے تاریخی اور فیصلہ کن مرحلے کو قلمبند کیا گیا ہے، یہ ایک اہم سفر تھا۔ عمران خان کی تحریک مڈل کلاس کی تحریک تھی جس طرح ذوالفقار علی بھٹو کی تحریک میں مڈل کلاس نے حصہ لیا تھا۔1985ء کے بعد جو نظام پاکستان میں چل رہا تھا اس نظام نے مڈل کلاس اور نوجوانوں کو متاثر کیا ہواتھا۔ عمران خان نے کرپشن کے خاتمے کی بات کی تو مڈل کلاس اور نوجوانوں نے اس کو سراہا اور عمران خان کا ساتھ دیا، دو پارٹیوں کے نظام میں تیسری پارٹی بنانا بہت مشکل ہوتا ہے مگر عمران خان نے یہ معجزہ کرکے دکھایا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جو لوگ کہتے ہیں کہ دھرنے نے پاکستان کی سیاست پر منفی اثرات مرتب کیے وہ سیاسی بصیرت نہیں رکھتے، دھرنے کے پاکستان پر منفی اثرات نہیں ہوئے، دھرنے نے پاکستان کے عوام کو نیا پیغام دیا اور 126 دن کے دھرنے میں نئے پاکستان کی بنیاد رکھی گئی اور عوامی شعور دیا۔ عمران خان نے اگر جدوجہد نہ کی ہوتی تو دو پارٹیوں کے درمیان پنگ پانگ ہورہی ہوتی، ہمارا کل بجٹ5ہزار 647 ارب روپے ہے جن میں سے 2000ارب روپے سود کی ادائیگی میں چلے جاتے ہیں اور یہ قرض گزشتہ دس سالوں میں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے لیا ہے جس نے پاکستان کی بنیادیں ہلا کررکھی دی ہیں۔ زرداری اور نواز شریف کی سیاست میں اب کوئی اہمیت نہیں ہے، ہماری حکومت معیشت کی بنیاد ٹھیک کررہی ہے جس طرح اگر گھر کی آمدن اخراجات سے کم ہو تو گھر نہیں چلتا یہی حال پاکستان کا ہے۔ 1700 ارب روپے ہمارا دفاعی بجٹ ہے اور جو بجٹ بچ جاتا ہے اس میں بھی10 میں سے 6 روپے صوبوں کو دینے پڑتے ہیں۔ وفاق اپنا بجٹ 332 ارب قرض سے شروع کرتی ہے۔ پی ٹی وی سمیت تمام قومی اثاثوں کو سابقہ حکومت نے گروی رکھا اور جو قرض حاصل کیا وہ اپنے اللوں تللوں پر خرچ کیا۔6 ارب ڈالر سے ایم ایل ون پشاور تا کراچی ریلوے ٹریک کو ڈبل کیا جاسکتا تھا مگر اورنج لائن پر تین ارب ڈالر خرچ کردئیے گئے۔ سندھ میں دوہزار ارب ترقیاتی بجٹ خرچ ہوا جن میں سے 700ارب روپے جعلی بنک اکاؤنٹس میں گئے جو آصف علی زرداری، مراد علی شاہ و دیگر نے بھیجے۔ اسی طرح صوبہ پنجاب میں 61 ہزار اساتذہ کو بھرتی کرنا تھا مگر ان کا بجٹ بھی اورنج لائن پر لگا دیا گیا، صاف پانی پروجیکٹ کا بھی پیسہ اورنج لائن ٹرین پر لگایا گیا ، سابقہ حکومتوں نے جس طرح حکومت چلائی اس کی مثال ایسی ہے جیسے ڈاکو ڈاکا مارنے کے بعد عیاشی پر پیسہ لٹاتے ہیں اس طرح قومی پیسہ لٹایا گیا ۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں افسوس ہے کہ مڈل کلاس کو فوری طورپر ریلیف نہیں دے پارہے، سیلری کلاس پر ہی ٹیکس ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ گیس کی قیمتوں پر ہم نے سلیب لگا کر 60 سے 65 فیصد لوگوں کو بچایا ہے مگر مڈل کلاس تکلیف میں ہے اور فنڈ نہ ہونے کی وجہ سے ہم انہیں کوئی ریلیف نہیں دے پارہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا نے 38 سے 40ارب روپے کمائے ہیں مگر کسی کو پتہ نہیں کہ یہ پیسے کہا گئے نہ کوئی ٹیکنالوجی آئی اور نہ ہی یہ ورکروں پر خرچ کیے گئے، اداروں میں لوگوں کو میڈیکل الاؤنس تک نہیں ملے ، یہ سارے پیسے اوپر بیٹھی اے کلاس کھا گئی۔ انہوں نے کہاکہ حکومت میں آنا ایک حصہ ہے جبکہ نظام تبدیل کرنا دوسرا ہے۔ نظام تبدیل کرنے کیلئے وقت لگتا ہے مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ آج بھی امیر اور غریب میں فرق کیا جاتا ہے، شہباز شریف 6گاڑیوں کے ساتھ آتے جاتے ہیں، دوسری طرف ایک آدمی 15مرغیاں چوری کرنے کے الزام میں اڈیالہ جیل میں پڑا ہوا ہے جبکہ دوسری طرف 1500ارب روپے چوری کرنے والا پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین ہے۔ دوسری طرف 300ارب روپے بیرون ملک بھیجنے والے باپ بیٹی کی ضمانت ہو جاتی ہے یہ سب نظام کی خرابی ہے، ہم جو پالیسی لانا چاہتے ہیں اس میں بیوروکریسی رکاوٹ ڈالتی ہے، پی ٹی وی کا5 سے 6ارب روپے خسارہ ہے جب ہم نے اس کا نیا ایم ڈی لگایا تو اس نے پہلا کام اپنی تنخواہ بڑھانے کا کیا اور اپنی تنخواہ 20 سے 22لاکھ کردی اور اسی ادارے میں دوسری طرف غریب ملازمین کو پنشنز اور تنخواہوں کے مسائل ہیں۔ ایلیٹ کلاس نے ہر جگہ قبضہ کیا ہوا ہے۔ اگلا مرحلہ اس نظام کو بدلنے کا ہے۔