اسلام آباد میں تشدد کا شکاربچی طیبہ کو نواحی علاقےسےبازیاب کرا لیا گیا بچی اوراس کےوالدین پولیس کی تحویل میں ہیں طیبہ کوکل پمزکےمیڈیکل بورڈ کےسامنےپیش کیاجائےگا

Jan 08, 2017 | 20:33

سپریم کورٹ کے احکامات نے کام دکھا دیا۔۔ پولیس اور حساس اداروں نے مشترکہ کارروائی کے بعد تشدد کا شکار بچی طیبہ کو ڈھونڈ نکالا, طیبہ کو آخری بار سیشن کورٹ میں دیکھا گیا تھا جب اس کے والد ہونے کا دعویدار اعظم نامی شخص عدالت میں پیش ہوا اور راضی نامہ لکھ کر دیا کہ وہ ایڈیشنل سیشن جج اور ان کی اہلیہ کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کرنا چاہتے, اس کے بعد طیبہ کے والدین اسے لے کر پراسرار طور پر غائب ہو گئے,کمزور کے آگے طاقتور کو کھلی چھوٹ ملنے پر ملک بھر میں تنقید کی گئی, چیف جسٹس پاکستان نے ازخود نوٹس لے کر بچی اور اس کے والدین کو طلب کیا۔۔ لیکن سماعت کے موقع پر نہ طیبہ پیش ہوئی نہ اس کے والدین کا کچھ پتہ چل سکا, عدالت نے بدھ تک سماعت ملتوی کرتے ہوئے بچی کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم جاری کیا۔عدالت نے ڈی آئی جی اسلام آباد کو ہدایت کی کہ صرف سچ کو سامنے لایا جائے, چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ بنیادی انسانی حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا,عدالت عظمیٰ کے حکم پر پولیس اور حساس اداروں نے اسلام آباد اور اس کے گردونواح میں سرچ آپریشن تیز کر دیا, بچی کے آبائی علاقے میں بھی رشتہ داروں سے پوچھ گچھ کی گئی, اتوار کی شام کو اسے اسلام آباد کے نواحی علاقے برما ٹاؤن سے ڈھونڈ نکالا, تازہ تصاویر میں طیبہ کے چہرے پر تشدد کے نشانات ختم ہو گئے ہیں, پولیس کے مطابق طیبہ کو پمز میں میڈیکل بورڈ کے سامنے پیش کیا جائے گا, جبکہ بدھ کو سپریم کورٹ میں بھی سماعت کے موقع پر بیان ریکارڈ کرایا جائے گا

مزیدخبریں