سپریم کورٹ میں پراسیکیوٹرجنرل نیب کی تقرری پر سماعت میں اٹارنی جنرل نے ایک ہفتے کی مہلت مانگ لی۔
سپریم کورٹ میں پراسیکیوٹرجنرل نیب کی تقرری پر سماعت ہوئی۔ اٹارنی جنرل اشتر اوصاف پیش ہوئے انہوں نے عدالت عظمی کو آگاہ کیا کہ پراسیکیوٹر جنرل نیب کی تقرری ایک ہفتے میں ہوجائے گی۔ پراسیکیوٹر جنرل کی تعیناتی پر اٹارنی جنرل نے ایک ہفتے کی مہلت مانگ لی۔دوران سماعت سپریم کورٹ نے ملک بھر کی احتساب عدالتوں میں خالی آسامیوں پر ججزتقرری کا حکم دیتے ہوئے سیکرٹری قانون سے دو ہفتوں میں رپورٹ طلب کرلی۔ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت میں خالی آسامی کیلئے چیف جسٹس نے نامزدگیاں نہیں بھجوائیں۔ نامزدگیوں سے متعلق چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سے رابطہ کروں گا۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت میں جج کی تقرری بھی دس روز میں ہو جائے گی۔ جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ کوئی منصوبہ بندی نہ ہونا ہی ہمارے ملک کی بدقسمتی ہے۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب کی تقرری میں تاخیر کا ذمہ دار کون ہے۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب نہ ہونے سے ادارے کے بہت سے کام رکے ہیں۔ کسی کو فائدہ دینے کیلئے جان بوجھ کر تقرری میں تاخیر کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزارت قانون خصوصی عدالتوں کےججز تقرری سےمتعلق اپنی ذمہ داری پوری کیوں نہیں کرتی۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ خصوصی عدالت کے جج کی ریٹائرمنٹ سے دو ماہ قبل نئی تقرری کا عمل شروع ہوجانا چاہیے۔ ایک جج ریٹائر ہو تو دوسرا اگلے دن عدالت کو سنبھالے۔عدالت نے سماعت آئندہ دوہفتوں تک کیلئے ملتوی کردی۔