نواز شریف ہمارے لیڈر ہیں ، ان کے خلاف عدالتی فیصلے ردی کی ٹوکری میں جائیں گے۔ شاہد خاقان عباسی
وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ نواز شریف ہمارے لیڈر تھے ، ہیں اور رہیں گے، ان کے خلاف عدالتی فیصلے ردی کی ٹوکری میں جائیں گے، سیاست کے فیصلے عدالتوں میں نہیں پولنگ اسٹیشنز پر ہوتے ہیں، ہمیں پورا یقین ہے کہ اگلا الیکشن مسلم لیگ (ن)ہی جیتے گی، حکومت کرنا کہیں بھی آسان نہیں ہوتا اور پاکستان میں تو یہ بہت مشکل کام ہے جس قسم کے ہمارے سیاسی حالات ہیں،کوئی مانے نہ مانے، پاکستان دہشت گردی کے خلاف سب سے بڑی جنگ لڑرہا ہے اور اس میں جو کامیابی پاکستان نے حاصل کی وہ دنیا کا کوئی ملک نہیں کر سکا ، بڑی قربانیاں دے کر ہم نے دہشت گردی کے ناسور کو ختم کیا ہے، 4سال پہلے جمعے کی نماز پڑھنے جاتے وقت بھی یہ خوف رہتا تھا کہ کہیں خودکش حملہ نہ ہوجائے لیکن آج ہم امن سے رہتے ہیں، ملک میں سیاسی استحکام ہو گا تو ملک ترقی کرے گا ہم کسی جزیرے میں نہیں رہتے ہمیں اپنے گھر کے معاملات بھی درست کرنے ہیں اور ہمیں سیاسی استحکام دینا ہے۔ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے ورکرز کنونشن وایوان صنعت و تجارت سیالکوٹ میں تقریب سے خطاب کے دوران کیا، سیالکوٹ میں (ن) لیگ کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ چار،پانچ سال گزر جائیں تو حکومتوں کے حق میں نعرے مارنے والے کم رہ جاتے ہیں اور تنقید کرنے والے زیادہ ہوتے ہیں مگر کارکنوں کا جذبہ دیکھ کر مجھے پورا یقین ہے کہ جولائی 2018ء کا الیکشن بھی (ن) لیگ کا الیکشن ہو گا جو سیاست مخالف پلیٹ فارم سے ہوتی ہے وہ ہماری سیاست نہیں ہماری سیاست خدمت ،شرافت اور عوام کے مسائل کو حل کرنے کی ہے ہم نے کسی پر الزامات نہیں لگائے، گالیاں نہیں نکالیں، جب فیصلہ آئے گا تو مجھے اس حوالے سے کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستان کے عوام (ن) لیگ اور نوازشریف کے حق میں فیصلہ کرینگے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ 28 جولائی کو جب عدالت نے فیصلہ کیا تو ایک بڑا مشکل مرحلہ تھا مگر یہ (ن) لیگ کا سب سے بڑا اثاثہ ہے کہ کوئی وزیراعظم کا امیدوار نہیں تھا۔ کسی نے نہیں کہا کسی نے لابنگ شروع نہیں کی کہ مجھے وزیراعظم بنائیں، کوئی امیدوار نہیں تھا اور جماعت نے جو فیصلہ کیا اس کو ہر رکن نے من و عن تسلیم کیا جو وزیراعظم بنتا ہے۔ وہ (ن) لیگ کا وزیراعظم ہے جو لوگ یہاں ہم سب جو یہاں بیٹھے ہیں نوازشریف ہمارا لیڈر ہے۔ میرا اور خواجہ آصف کا 30 سال میں کوئی ہمارا دوسرا لیڈر نہیں تھا۔ ہم ایک ہی لیڈر کو جانتے ہیں۔ وہ کل بھی ہمارا لیڈر تھا آج بھی ہمارا لیڈر ہے اور کل بھی ہمارا لیڈر ہو گا۔ روز جو سیاست بدل لیتے ہیں جماعت بدل لیتے ہیں اور لیڈر بدل لیتے ہیں یہ پاکستان اور سیاست کی خدمت نہیں کرتے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام نے نوازشریف کو وزیراعظم بنایا تھا اور (ن) لیگ کو ووٹ دیا تھا۔ نوازشریف آج بھی ہمارا وزیراعظم ہے اس میں کوئی دو رائے نہیں یہ اس جماعت کی کامیابی ہے کہ یہاں جو ایم این اے بیٹھے ہیں ان میں سے کسی پر بھی میاں صاحب ہاتھ رکھ دیتے وہی وزیراعظم ہوتا اور پوری جماعت اس کے ساتھ ہوتی۔ یہ جمہوریت اور سیاست کی کامیابی ہے۔ (ن) لیگ متحد ہے اور ہمیں کسی قسم کی شرمندگی نہیں۔ ہم نے کام کیا ہے۔ ملک کے مسائل حل کئے ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آمریت رہی اور پیپلزپارٹی کی حکومت رہی اگر وہ کام کرتے تو ملک میں مسائل نہ ہوتے۔ ان کا کہنا تھا کہ بے نظیر بھٹو انکم سپورٹ پروگرام 50 ارب کا تھا۔ ہم نے 120 ارب تک پہنچا دیا ہے یہ رقم ناداروں کو ملتی ہے۔ ہر معاملہ میں ترقی کی ملک کے مسائل کو حل کیا گیا۔ جولائی میں فیصلہ عوام نے کرنا ہے میں ہمیشہ کہتا ہوں سیاست کے فیصلے عدالتوں میں نہیں ہوتے۔ جب بھی یہ فیصلہ کیا گیا نہ پاکستان کے عوام نے قبول کیا نہ تاریخ نے قبول کیا۔ سیاست کے فیصلے پولنگ سٹیشن پر ہوتے ہیں۔ جولائی میں الیکشن ہے، پاکستان کے عوام جو فیصلہ کرینگے سر آنکھوں پر، یہی ملک کو ترقی دینے، ملک کے مسائل حل کرنے اور خودمختار ہونے کا راستہ ہے۔ اس کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت تھی اور نوازشریف کو ہائی جیکر بنایا گیا مگر کیا اس کو عوام اور تاریخ نے قبول کیا ؟ آج یہ فیصلے بھی تاریخ کی ردی کی ٹوکری میں جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے کام کر کے دکھایا ہے اور پیسے اپنی جیب میں نہیں ڈالے۔ ان کا آئندہ الیکشن بھی (ن) لیگ کا الیکشن ہو گا،اس سے قبل ایوان صنعت و تجارت سیالکوٹ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں صلاحیت موجود ہے اور پاکستان کسی بھی طرح 20 ارب ڈالرز کی برآمدات کا ملک نہیں ہے ۔ ہمیں 21,22 ارب ڈالرز کی برآمدات کی بات نہیں کرنی چاہیے ہمیں 100,60,40,30 ارب ڈالرز کی برآمدات کی بات کرنی چاہیے ۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت سہولت کار کا کردار ادا کر سکتی ہے ۔ خود کاروبار نہیں کر سکتی یہ بات ثابت ہوچکی ہے ، وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ گزشتہ چار ، پانچ میں جو کچھ ہوا یہ کسی معجزے سے کم نہیں ۔ نواز شریف کی جو وژن تھی اس کو بڑی مشکل حالات کے باوجود نافذ کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کرنا کہیں بھی آسان نہیں ہوتا اور پاکستان میں تو یہ بہت مشکل کام ہے جس قسم کے ہمارے سیاسی حالات ہیں اور جس قسم کا ہماری سیاست کا ریکارڈ رہا ہے اور جس کا ایکٹیوزم عدالتوں اور میڈیا کے اندر بھی ہے یہ کوئی نئی بات نہیں تمام ممالک اس سے گزرے ہیں کچھ تیزی سے آگے نکل گئے اور ہم ان کا سامنا کر رہے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ بڑی قربانیاں دے کر ہم نے دہشت گردی کے ناسور کو ختم کیا ہے پاکستان وہ ملک تھا جہاں جمعہ کے بعد لوگ کوشش کرتے جلد مسجد سے نکل جائیں اور نماز پڑھتے ہوئے خوف ہوتا تھا کہ حملہ نہ ہو جائے، آج امن و امان موجود ہے ۔ کراچی دنیا کے پانچ خطرناک ترین شہروںمیں تھا آج امن کا گہوارہ ہے یہ تمام سیاسی لوگوں ، حکومت اور فوج نے مل کر کوشش کی ہے اس کے اثرات عوام کے سامنے ہیں ۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ آج ملک میں توانائی بحران حل کر دیا گیا ہے ۔ ملک میں بجلی سر پلس ہے اور گیس بھی سر پلس ہے ہم نے آج کے لیے ہی کام نہیں کیا بلکہ آئندہ 15 سال کے لیے بھی کام کر دیا ہے ۔ اب ہماری حکومت آئے یا کوئی دوسری حکومت چیلنجز آسان ہیں ۔ صرف اس راستہ پر چلتی رہیں جو میاں نواز شریف نے متعین کر دیا ہے، معاملہ چلتا رہے گا ۔ ان کا کہنا تھا کہ بجلی اور گیس کی قیمت کے معاملات سی سی آئی میں طے ہونا ہیں ۔ 18 ویں ترمیم میں صوبوں کے حقوق کو واضح کر دیا گیا ہے ۔ جو سی سی آئی کے فیصلے ہیں وہی بجلی اور گیس کی قیمت پر اثر انداز ہوں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ( ن ) لیگ کی حکومت آئی تو ملک میں 500 کلو میٹر موٹر وے موجود جو ( ن ) لیگ نے ہی بنائی تھی آج ملک میں 1800 کلو میٹر طویل موٹر وے موجود ہے یا بن رہی ہے اور آئندہ سال تک مکمل ہو جائے گی ۔ ان کا کہنا تھا کہ جس ملک کی معیشت تیزی سے ترقی کرتی ہے وہ ملک بھی تیزی سے ترقی کرتا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ 1988 ء سے آج تک صرف ( ن ) لیگ 9 سال برسراقتدار رہی اور دیگر جماعتیں 21 سال حکومت میں رہیں جن میں آمریت بھی شامل تھی ۔ دوسری حکومتیں بتائیں انہوں نے اپنے دور میں کیا کیا ۔ 28 جولائی کا معاملہ ہوا یہ ( ن ) لیگ کے لیے بہت بڑا دھچکہ تھا اور ملک کے لیے دھچکا تھا ۔ حکومت چل رہی تھی وہ ہٹا دی گئی مگر عدالتی فیصلہ تھا اس پر عملدرآمد کر دیا گیا ۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے دوبارہ حکومت کا آغاز کیا اور منصوبوں کو آگے بڑھایا ۔ ان کا کہنا تھا کہ یکم جون تک 30,40 ارب روپے کی لاگت سے بننے والے دو منصوبوں کا ہر ہفتہ افتتاح کریں تب بھی منصوبے ختم نہیں ہوں گے ۔ 1999 ء سے 2013 ء تک کوئی منصوبہ شروع ہی نہیں ہوا ۔ نیلم جہلم کا منصوبہ کہاں شروع ہوا کتنا خرچہ ہوا مگر مکمل میاں نواز شریف نے کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نویں جماعت میں پشاور میں پڑھتا تھا اس وقت ذوالفقار علی بھٹو نے لواری ٹنل منصوبہ کا افتتاح کیا مگر اسے مکمل گزشتہ برس نواز شریف نے کیا اور اس پر 28 ارب روپے خرچ کئے ۔ وہاں جائیں ہر حکمران کی تختیاں لگی ہوئی ہیں ۔ گوادر جائیں وہاں بھی چھ وزراء اعظم اور صدور کی تختیاں لگی ہیں لیکن کام میاں نواز شریف اور ( ن ) لیگ نے کیا ۔ کئی سو ارب روپے کی لاگت سے بلوچستان میں سڑکیں بن رہی ہیں ۔ نواز شریف کی قیادت میں گزشتہ برس ملک میں 5.3 فیصد شرح نمو رہی اور رواں برس یہ شرح 5.6 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے اور یہ چھ فیصد سے اوپر جائے گی ۔ دھرنا ہوا اس سے نقصان ملک کا ہوا سیاسی جماعتوں میں اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے لیکن ملک اگر نقصان میں چلا جائے تو اس کے اثرات سب پر ہوتے ہیں ۔ گزشتہ ایک برس سے عدالت کے معاملات چل رہے ہیں ملک میں عدم استحکام آیا ہے اس کے اثرات یقیناً ہیں مگر ہم نے مینج کیا ہے کوئی اور حکومت ہوتی مینج نہ کر پاتی مگر ( ن ) میں ڈیپتھ ہے ۔ تجربہ ہے اور نیت ٹھیک ہے اور عوام کے مسائل حل کرنا جانتی بھی اور چاہتی بھی ہے ۔ کسی حلقہ میں چلے جائیں دیکھیں ( ن ) لیگ نے کیا کام کئے ۔ اس وقت تینوں بڑی سیاسی جماتوں کے پاس حکومتیں موجود ہیں سندھ ، کے پی کے اور پنجاب جائیں اور موازنہ کر لیں ہمیں دعوے کرنے کی ضرورت نہیں کام موقع پر موجود ہیں ۔ ملک میں سیاسی استحکام ہو گا تو ملک ترقی کرے گا ہم کسی جزیرے میں نہیں رہتے ہمیں اپنے گھر کے معاملات بھی درست کرنے ہیں اور ہمیں سیاسی استحکام دینا ہے پالیسیوں کا تسلسل دینا ہے حکومت نے یہ ثابت کیا ہے کہ ہم نے سیاسی عدم استحکام کے باوجود پالیسیوں کے تسلسل کو یقینی بنایا ہے اور کام کر کے دکھائے ہیں ۔ سی پیک کا منصوبہ پہلے بھی ہو سکتا تھا کیوں یہ منصوبہ موجودہ حکومت کے دور میں شروع ہوا کیوں نواز شریف کے دور میں شروع ہوا کیونکہ دنیا کا اعتماد ہے ۔ میں وزیر تھا اور ہر ہفتے سرمایا کاری کرنے والے جینوئن لوگ ہمارے پاس آتے تھے ۔ ہم نے آج کے پاکستان کے مسائل حل کرنے کے دعوے نہیں کئے ہم نے پاکستان کو ترقی کے راستہ پر ڈال دیا ہے اور یہ معاملہ چلتا رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف بڑی جنگ لڑ رہا ہے کوئی مانے یا نہ مانے وہ الگ بات ہے لیکن جو کامیابی پاکستان نے حاصل کی ہے وہ کوئی اور ملک حاصل نہیں کر سکا ۔ پوری دنیا جس دشمن کے خلاف لڑ رہی تھی ہم نے اس دشمن کا مقابلہ کیا اور اسے تباہ کیا اور ملک سے نکال پھینکا ۔ افغانستان میں دو دو ، اڑھائی ، اڑھائی لاکھ بیرونی فوج کچھ نہ کر سکی ۔ یہ وہ چیزیں ہیں جن کے لیے وسائل بھی درکار ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ صنعتکاروں کے ری فنڈ کے ایشوز آئندہ چند ہفتوں میں حل ہو جائیں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ایچ ای سی کو 100 ارب روپے دئیے ہیں تاکہ ملک میں نئی یونیورسٹیاں قائم کی جائیں تاجر بھی تعلیم کے شعبہ میں سرمایہ کاری کریں ۔