بلوچستان اور کنٹونمنٹ میں الیکشن ہو گئے تو اسلام اباد میں کیوں نہیں ہو سکتے. جسٹس جواد ایس خواجہ
کيس کی سماعت میں جسٹس جواد نےریمارکس دیئے کہ کيا اسلام آباد کے شہريوں کو اپنے نمائندوں کے انتخاب کا حق نہيں،بلدياتی انتخابات پردوٹوک بات ہوگی،ايڈيشنل اٹارنی جنرل نےبتایا کہ قومی اسمبلی نے مارچ ميں بلدياتی انتخابات کا بل منظورکيا جس پرجسٹس جواد نے کہا کہ پارليمنٹ سے نہيں حکومت سے تو پوچھ سکتے ہيں، پارلیمنٹ کی ترجیحات میں دوسرے بل شامل ہیں بلدیاتی انتخابات کا نہیں، پچیس جولائی کو انتخابات نہیں ہوں گے تو وجہ بتائی جائے،سینیٹ نے ترامیم پاس کیں تو بل دوبارہ قومی اسمبلی میں جائے گا،انہوں نے کہا کہ کیا اسلام آباد کے شہری تیسرے درجے کے ہیں،بلوچستان اور کنٹونمنٹ میں الیکشن ہو گئے تو اسلام آباد میں کیوں نہیں ہو سکتے،سندھ اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول جاری ہو چکا ہے،تحریری طور پر بتائیں کہ بلدیاتی انتخابات کب ہونگے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ستائس جولائی کو قومی اسمبلی کا اجلاس شیڈولڈ ہے، جسٹس جواد نے مزید کہا کہ اسلام آباد والوں کو بنیادی حق نہ دلا سکا تو یہ میرے فرائض کی ادائیگی میں ناکامی ہوگی،بل پاس نہ ہونے کا جواز بار بار نہیں سنیں گے،مسلم لیگ ن کے رہنما ظفر علی شاہ نے کہا کہ اسلام آباد میں سرکاری بابو الیکشن نہیں ہونے دیتے،ملک بھر میں بلدیاتی انتخابت ہو رہے ہیں تو اسلام آباد کے شہری کیوں محروم ہیں،سماعت میں جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ تین ماہ سے عدالت کو الجھا رکھا ہے،اداروں کے پیچھے چھپ کر بیانات نہ دیئے جائیں۔