پاکستان سمیت دنیا بھرمیں آج سمندروں کادن منایاجارہا ہے

اقوام متحدہ نے دوہزارآٹھ میں سرکاری طور پر سمندروں کے عالمی دن کو تسلیم کیا، اس کے بعد سے ہر سال یہ بین الاقوامی سطح پر منایا جاتا ہے۔ یوم سمندر کو ہر سال منانے کا مقصد سمندروں کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے ان سے حاصل ہونے والی سمندری خوراک، میرین لائف اور ایکویریمز کیلئے پالتو مچھلیوں کی فراہمی اور اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ اقوام متحدہ رپورٹ کے مطابق دنیا کی کل آبادی کا چالیس فیصد حصہ سمندروں اور ساحلوں کے ساتھ جڑے بڑے علاقوں میں آباد ہے۔ کروڑوں انسانوں کی روزمرہ کی ضروریات کا انحصار سمندری حیات اور اس سے وابستہ کاروبار پر ہے۔ عالمی آبادی میں اضافے سے مچھلی کی کھپت میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے جس سے مچھلیوں کی نسلیں کم ہو رہی ہیں۔ سمندری درجہ حرارت میں اضافہ کی وجہ سے سطح سمندر بھی بلند ہو رہی ہے۔ آب و ہوا میں تبدیلی سے سمندر کی تیزابیت میں اضافہ بھی سمندری حیات، ساحلوں اور جزیروں پر آباد افراد اور ملکی اقتصادیات کیلئے خطرہ کا باعث بن رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سمندر میں بڑے پیمانے پر آلودگی کے باعث دنیا کے تین حصوں پر مشتمل پانی کا ذخیرہ خاموش تباہی کی سمت بڑھ رہا ہے۔