یہ ہوتا ہے جھوٹ اور جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے۔ نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ چھ ماہ ہو گئے ہیں اور آج تک پتہ نہیں لگ سکا کہ نوازشریف پر کوئی الزام ہے کہ نہیں ہے، کرپشن کا کوئی کیس ہوتا تو پہلے دو ماہ میں ثابت ہو جاتا اور ان کو چھ ماہ تک لے جانے کی ضرورت نہ پڑتی اور اب دو ماہ کی توسیع کر دی گئی ہے جو کچھ ہو رہا ہے میں سمجھتا ہوں کہ کوئی بڑا منصوبہ ہے جس کے تحت یہ سارا کام ہو رہا ہے، یہ بالکل بوگس کیس ہے اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ ایسے لوگوں کو کٹہرے میں لا کر کھڑا کرنا چاہئے جن کے کاموں کی وجہ سے وزیراعظم نااہل ہوا، وزیراعظم کے خلاف ریفرنس بنے اور آج چھ ماہ مکمل ہو گئے ہیں کوئی چیز سامنے نہیں آئی، پیپلزپارٹی کی قیادت رضا ربانی کو چیئرمین سینیٹ نہیں بنانا چاہتی تو پھر ہم اب اپنے اندر ایسے بندے کو تلاش کر رہے ہیں جو اس معیار پر پورا اترتا ہو، کس نے کہہ دیا ہے کہ ن لیگ کا چیئرمین سینیٹ نہیں آ رہا۔ ان خیالات کا اظہار میاں نوازشریف نے احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم کا پیسہ اتنی بڑی فیس کے طور پر برطانیہ میں ادا کیا گیا یہ کتنی افسوسناک بات ہے، رابرٹ ریڈلے کا بڑا چرچا ہو رہا تھا کہ وہ آئے گا اور گواہی دے گا تو پتہ نہیں کیا ہو جائے گا بلکہ اس کی گواہی الٹا ہمارے حق میں گئی ہے، ان کا کہنا تھا کہ یہ ہوتا ہے جھوٹ اور جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے، یہ جھوٹ کے پاؤں نہ ہونے کی بڑی مثال ہے۔ نوازشریف کا کہنا تھا کہ چھ ماہ ہو گئے ہیں اور آج تک پتہ نہیں لگ سکا کہ نوازشریف پر کوئی الزام ہے کہ نہیں ہے۔ نہیں پتہ چل لگ سکا اور نہ کوئی کرپشن کا پتہ لگ سکا ہے۔ چھ ماہ میں کچھ نہ کچھ تو سامنے آنا چاہئے تھا اگر کرپشن کا کیس ہوتا تو پہلے دو ماہ میں ثابت ہو جاتا اور ان کو چھ ماہ تک لے جانے کی ضرورت نہ پڑتی اور دو ماہ کی توسیع کر دی گئی ہے جو کچھ ہو رہا ہے میں سمجھتا ہوں کہ کوئی بڑا منصوبہ ہے جس کے تحت یہ سارا کام ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بالکل بوگس کیس ہے اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ ایسے لوگوں کو کٹہرے میں لا کر کھڑا کرنا چاہئے جن کے کاموں کی وجہ سے وزیراعظم نااہل ہوا۔ وزیراعظم کے خلاف ریفرنسز بنے اور آج چھ ماہ مکمل ہو گئے ہیں کچھ چیز سامنے نہیں آئی۔ نوازشریف کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنی اتحادی پارٹیوں سے گذشتہ روز بڑا تفصیلی مشورہ کیا اور پھر ان کے اندر بھی اتفاق تھا کہ اگر سینیٹ چیئرمین کے لئے میاں رضا ربانی کا نام پی پی کی طرف سے آتا ہے تو ہم اس کو سپورٹ کرینگے۔ میری بھی اپنی یہ خواہش تھی باقی ہمارے اتحادیوں کی بھی یہ خواہش تھی ہم ایسا بندہ چیئرمین کی کرسی پر دیکھنا چاہتے ہیں جو پاکستان کے نظام کے ساتھ آئین کے ساتھ، قانون کے ساتھ اس کی 100فیصد کمٹمنٹ ہونی چاہئے اور آج تک اس کی کوئی جمہوریت کے حوالے سے منفی سوچ نہیں ہونی چاہئے۔ جمہوریت کے لئے اس کی زبردست کمٹمنٹ ہونی چاہئے تاکہ ملک آگے چلے یہاں پر ایسے کمزور بندے کو بٹھانے کا کوئی فائدہ نہیں جو خود کمپرومائز ہو یا کمپرومائز کرنے والا ہو، ہم سمجھتے تھے کہ رضا ربانی اس معیار پر پورے اترتے ہیں لیکن اب ان کی قیادت ان کو چیئرمین سینیٹ نہیں بنانا چاہتی تو پھر ہم اپنے اندر ایسے بندے کو تلاش کر رہے ہیں جو اس معیار پر پورا اترتا ہو۔ نوازشریف کا کہنا تھا کہ کس نے کہا کہ (ن) لیگ کا چیئرمین سینیٹ نہیں آ رہا۔ نوازشریف کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ مشاہد حسین بہت اچھے آدمی ہیں اور یقینا میں ان کو ذاتی طور پر بہت پسند کرتا ہوں اس موقع پر مریم نواز ، وفاقی وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز، وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، سینیٹر پرویز رشید اور دیگر (ن) لیگی رہنما بھی موجود تھے۔ واضح رہے کہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر خان نے نوازشریف اور ان کے اہلخانہ کے خلاف ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس کی سماعت کی۔ طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے احتساب عدالت کے جج محمد بشیر خان نے نوازشریف کو حاضری لگانے کے بعد عدالت سے جانے کی اجازت دیدی۔جبکہ کمرہ عدالت میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ رضا ربانی کا بطور چیئرمین سینیٹ نام دینے کا مقصد یہ تھا کہ اگلی بار ہارس ٹریڈنگ سے بچا جائے ۔ رضا ربانی اپنا کام اچھے طریقے سے کرتے ہیں اور معزز آدمی ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ ممکن ہے کہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب میں بھی ہارس ٹریڈنگ ہو ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہارس ٹریڈنگ کو روکنے کے لیے کوئی قانون سازی کرنی ہے تو اس کے لیے ہم تیار ہیں ۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہم سینیٹ میں واحد اکثریتی جماعت ہیں جس کے پاس سب سے زیادہ امیدوار ہیں اور ہم اپنے امیدوار کا نام دے بھی سکتے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان ، محمود خان اچکزئی اور میر حاصل خان بزنجو کو ملا کر اچھی خاصی تعداد بن جاتی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں دو تین ماہ پہلے ہی ہارس ٹریڈنگ شروع ہوگئی تھی ۔ ہارس ٹریڈنگ ایک بری ریت ہے جس کا سدباب ہونا چاہیے ہارس ٹریڈنگ سے متعلق قانون سازی ہونی چاہیے جس کے لیے تیار ہیں ۔