متعدی اور غیر متعدی بیماریوں کی روک تھام پر توجہ دینا ضروری ہے، ڈاکٹر عارف علوی

در مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ملک میں بیماریوں کے بوجھ اور خطرات کو کم کرنے کے لیے احتیاطی تدابیر کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا شعبہ صحت 22 کروڑ سے زائد آبادی کی ضروریات کو پورا کرنے کا متحمل نہیں ہے، اس تناظر میں متعدی اور غیر متعدی بیماریوں کی روک تھام پر توجہ دینا ضروری ہے۔ صدر مملکت نے ان خیالات کا اظہار آزاد جموں کشمیر میڈیکل کالج مظفرآباد (اے جے کے ایم سی) کے طلبا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جنہوں نے بدھ کو یہاں ایوان صدر میں ان سے ملاقات کی۔صدر نے طلبا کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بہت تیزی سے بدل رہی ہے اور ملک کے تعلیمی نظام کو طلبا کی تجزیاتی صلاحیتوں کو بہتر بنانے پر توجہ دے کر بدلتے ہوئے حالات کے مطابق ڈھالنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ طلبا کو اپنی آئی ٹی کی مہارتوں کو بہتر بنانا چاہیے کیونکہ آئی ٹی زندگی کے ہر پیشے میں وسیع استعمال ہو گی۔ صدر مملکت نے مزید کہا کہ نرسنگ کا پیشہ بہت اہمیت اور وسعت کا حامل ہے اور ملک کو نرسنگ اور پیرا میڈیکل سٹاف کی تعداد بڑھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو نرسوں کی کمی کی صورتحال کا سامنا ہے کیونکہ اسے 9 لاکھ نرسوں کی ضرورت ہے جبکہ اس وقت ملک میں صرف 2 لاکھ نرسیں کام کر رہی ہیں جو بڑھتی ہوئی آبادی کی صحت کی ضروریات کو پورا کرنے سے قاصر ہیں۔ تعلیم کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ صحیح تعلیم کے بغیر ترقی حاصل نہیں کی جا سکتی، طلبا محنت کریں اور انسانیت کی خدمت کے لیے اپنا پیشہ جاری رکھیں۔ اس موقع پر صدر مملکت نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کے حق خودارادیت کے حصول تک ان کی اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھنے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بین الاقوامی میڈیا کو بھارتی غیرقانونی مقبوضہ جموں وکشمیر میں ہندوستانی سکیورٹی فورسز کے ذریعہ کئے جانے والے مظالم کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جموں و کشمیر کا تنازعہ ہر بین الاقوامی فورم پر اٹھا رہا ہے تاکہ بھارت کے اصل چہرے کو بے نقاب کیا جا سکے جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں پر ظلم و ستم میں ملوث ہے۔ اے جے کے ایم سی کے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر ملازم حسین بخاری نے صدر مملکت کو 2011 میں اپنے قیام کے بعد سے طلبا کو میڈیکل کی تعلیم فراہم کرنے میں کالج کے کردار کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں وکشمیر کے طلبا بھی کالج میں زیر تعلیم ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کالج نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے لوگوں کے لیے 2 کروڑ روپے عطیہ کئے ہیں اور ضلع دادو میں متاثرین کے لیے 32 گھر بھی تعمیر کیے جا رہے ہیں