مقبوضہ کشمیر میں قابض حکومت نے 22 ویب سائیٹس سمیت 34 چینلز پر پابندی لگا دی۔
مقبوضہ کشمیر میں قابض حکومت نے 22 سماجی رابطے کی ویب سائیٹس پرپابندی عائد کرنے کے بعدایک اور حیران کن فیصلہ سامنے آیا ہے جس میں پاکستان کی تفریحی اور کھیل کود کے ٹی وی چینلز کے علاوہ سعودی عرب کے مذہبی چینلز کو وادی میں امن بگاڑنے کا موجب قرار دیا گیا ہے۔ قابض حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب سمیت 34 چینلوں کی نشریات پر فوری طور پابندی عائد کی جائے اس سلسلے میں محکمہ داخلہ کی جانب سے باضابطہ طور پر ہدایات بھی جاری کی گئیں ہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ جن چینلز کو بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے ان میں کھیل کود،میوزک،ڈرامہ اور کھانا پکانا سکھانے کی چینلز بھی شامل ہیں۔ اتناہی نہیں بلکہ مذہبی چینلز کو بھی بند کرنے کا حکم دیا گیا جہاں صرف قرآن و سنت ، واعظ و تبلیغ اور درودواذکار اور نعت خوانی ہوتی ہے۔عوامی حلقوں میں محبوبہ مفتی حکومت کے اس منطق پر شدید رد عمل سامنے آرہا ہے کہ اگر پورے ملک میں ایسے چینلز پر کوئی پابندی نہیں تو وادی میں ہی کیوں۔عوامی حلقوں نے ریاستی حکومت سے وضاحت طلب کی ہے کہ جن مذہبی چینلوں کو بند کردیا گیا ان میں ایک بھی پاکستان سے نہیں چلائی جارہی ہیں،اور یہ کہاں کی منطق ہے کہ تفریحی اور گھریلو چینلوں کو بھی بند کیا جائے جہاں نیوز یا حالات حاضرہ کا کوئی بھی پروگرام نشر نہیں ہوتا ہے۔یہاں یہ بات غور طلب ہے کہ پابندی کی زد میں ایک پشتو چینل وصیب نیوز کو بھی لایا گیا ہے جو تفریحی چینل ہے جس پر صرف شام کے وقت پشتو زبان میں خبریں ہوتی ہیں باقی وقت میں زیادہ تر میوزک ہی ہوتا ہے۔داخلہ سیکریٹری آر کے گوئل نے اپنے حکم نامہ میں کہا غیر اجازت یافتہ ٹی وی چینلوں کی نشریات سے جہاں قانون کی خلاف ورزی ہو رہی ہے،وہیں وادی کشمیر میں تشدد کے ہوا میں اضافہ ہونے اور امن و قانون میں رخنہ پڑنے کا احتمال ہے۔ تاہم حکم نامے میں اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی ہے کہ مذہبی ،کھیل کوداور تفریحی چینلوں سے کس طرح حالات میں بگاڑ پیدا ہوسکتا ہے۔ جن چینلوںپرپابندی عائد کرنے کے احکامات صادر کئے گئے ہیں ان میں14مذہبی چینلیں ہیں جن میں پیس ٹی وی ( اردو،انگریزی )،اے آر وائی کیوٹی وی،مدنی چینل،نورٹی وی،ہادی ٹی وی،پیغام،ہدایت،سعودی السنی النبیہ،سعودی القرآن الکریم،سحر،کربلاٹی وی ،اہل بیت ٹی وی ،مسیج ٹی وی شامل ہیں۔9 تفریحی چینلوں میںہم ٹی وی،اے آروائی ڈیجٹل ایشیا،ہم ستارے،اے آروائی زندگی ،اے آروائی میوزک،اے آر وائی مسالہ،اے آر وائی ذوق،اے ٹی وی شامل ہیں۔ایک کھیل کود چینل پی ٹی وی اسپورٹس کی نشریات بھی بند کرنے کیلئے کہا گیا ہے۔ حالات حاضرہ و خبروں کی10چینلوں میںجیونیوز،اے آروائی نیوز،اے آر وائی نیوز ایشیا ،اب تک نیوز،92نیوز،وصیب نیوز،جیوتیز،سماع نیوز،دنیانیوزاورایکسپریس نیوز نیوز چینلیں شامل ہیں۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ وصیب نیوز پشتو زبان میں عام تفریحی چینل ہے ۔شہریوں کا کہنا ہے کہ جن مذہبی چینلوں کو بند کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے ان میں زیادہ صوفی چینلیں ہیں۔ حال ہی میں دہلی میں کشمیر کے حوالے سے ایک مباحثے کا اہتمام کیا گیا تھا،جس میں دانشوروں کے علاوہ سابق بیرکریٹوں اور فوجی افسران نے کشمیر میں شدت پسندی کو ختم کرنے کے لئیصوفی طرز کے اسلام کو فروغ دینے کی بات کہی تھی،اور یہ چینلیں اس کیلئے کارگر تھی۔کیبل آپریٹروں نے بتایا کہ حکومت کے اس فیصلے سے انکے کاروبار میں براہ راست منفی اثرات مرتب ہونگے۔انہوں نے بتایا کہ اگر خبروں اور حالات حاضرہ کی چینلوں سے حالات مخدوش ہونے کے احتمال کا منطق تسلیم کیا جاسکتا ہے تاہم مذہبی چینلوں کو بند کرنے کا کوئی بھی منطق نظر نہیں آتا۔ادھر شہر خاص کے ایک نوجوان عادل بشیر نے بتایا کہ جب آستھا،رام،سنسکار،دشا،سنتان،یوگی،درشن،شردھا اور دیگر چینلوں سے امن و قانون کی صورتحال خراب نہیں ہوتی تو کیونکر اسلامی چینلوں سے وادی میں امن و قانون میں رخنہ پڑنے کا خدشہ ہے۔ ریاست کے پرنسپل سیکرٹری برائے امورداخلہ آرکے گوئل نے سنیچرکوجو ہدایت نامہ جاری کیا اس میں وادی کے سبھی ضلع ترقیاتی کمشنروں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے اپنے اضلاع میں کیبل نیٹ ورک آپریٹروں کوطلب کرکے پاکستان اورسعودی عرب نشین مخصوص ٹی وی چینلوں کی نشریات پرروک کویقینی بنائیں۔سیکریٹری داخلہ آر کے گوئل نے اپنے جاری کردہ حکم نامہ میں سرینگرسمیت کشمیرکے سبھی 10اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کویہ ہدایت دی ہے کہ وہ اپنے اپنے اضلاع کی حدودمیں اس بات کویقینی بنائیں کہ وہاں پاکستان اورسعودی عرب کی34چینلوں کی نشریات کو عام لوگوں تک پہنچنے نہ دیاجائے۔ پرنسپل سیکرٹری برائے امورداخلہ نے ڈپٹی کمشنروں سے اسبات کاجواب طلب کیاکہ ایسے کیبل آپریٹروں کیخلاف کیاکارروائی عمل میں لائی گئی ہے جوبغیراجازت یاغیرقانونی طورپاکستان اورسعودی عرب کی مخصوص ٹیلی ویژن چینلوں کی نشریات کوجاری رکھے ہوئے ہیں۔ گوئل نے ڈپٹی کمشنروں سے کہا ہے کہ وہ ایسے کیبل نیٹ ورک آپریٹروں کیخلاف کارروائی عمل میں لاکرانھیں ممنوعہ ٹی وی چینلوں کی نشریات فوری طورروک دینے کاپابندبنائیں ۔ گوئل نے مختلف دفعات کاحوالہ دیتے ہوئے واضح کیاہے کہ ڈپٹی کمشنروں کوایسے کیبل آپریٹروں کے آلات اوردیگرسامان کوضبط کرنے کااختیارحاصل ہے جوغیرقانونی طورممنوعہ شدہ ٹی وی چینلوں کی نشریات جاری رکھے ہوئے ہیں ۔