ٹیکس چوری کرنا غیر قانونی ہے۔ مفرضوں پر کسی رکن اسمبلی کو نااہل نہیں کرسکتے,چیف جسٹس ثاقب نثار
چیف جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے کہا کہ لندن فلیٹ عمران خان کی ملکیت تھا۔ عمران خان نے بیس ملین کا کالا دھن ٹیکس ایمنسٹی میں سفید کیا۔ نیازی سروسز کا اثاثہ لندن میں دوہزار تین میں فروخت ہو ا۔ عمران خان نے کمپنی سے متعلق موقف تبدیل کیا پہلے کہا کمپنی خود بنائی پھر کہا کمپنی انکی بہنوں کی تھی۔ ۔ کوئی تو وجہ ہوگی کمپنی کو زندہ رکھا گیا۔ رقم منتقلی کے ثبوت عمران خان کی ذمے داری ہے۔ عمران خان عام آدمی نہیں ہیں،رقم جمائما نے دی تو ثابت بھی کریں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کا نقطہ ہے کہ عمران خان نے ویلتھ سٹیٹمنٹ میں آف شور کمپنی ظاہر نہیں کی۔ گوشواروں میں اثاثے ظاہر نہ کرنے کے نتائج کیا ہوں گے۔ اکرم شیخ نے آگاہ کیا کہ اثاثوں سے متعلق غلط بیانی کے بعد عمران خان صادق اور امین نہیں رہے۔ جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کہ کیا صرف کمپنی یا اس میں شئیر ہونا بھی اثاثہ ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ کیس کیپیٹل اثاثوں سے متعلق ہے جس قانون کا آپ حوالہ دے رہے ہیں وہ انکم سے متعلق ہے۔ غیر ملکی اثاثے ظاہر کرنا کس قانون کے مطابق ضروری ہے۔ وکیل حنیف عباسی اکرم شیخ نے کہا کہ ہمارا کیس یہ نہیں ہے کہ عمران خان نے آف شور کمپنی کیسے بنائی۔ ہمارا کیس یہ ہے کہ عمران خان نے اثاثوں میں آف شور کمپنی کو ظاہر نہیں کیا۔ عدالت عظمی نے عمران خان کے وکیل سے آف شور کمپنی کے ڈھانچے کی تفصیلات طلب کرلیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ٹیکس چوری کرنا غیر قانونی کام ہے۔ عمران خان سے حلف نامہ لےسکتےہیں کہ کمپنی کا فلیٹ کے علاوہ کوئی اثاثہ نہیں تھا۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ آپ نے عمران خان کے ٹیکس گوشورے تو دیکھے نہیں آپ خود تسلیم کر رہے ہیں کہ ان کے پاس ریکارڈ موجود نہیں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کردی