موبائل کارڈ پر سیلز ٹیکس کیسے لگا جو شخص ٹیکس دینے کا اہل نہیں اس پر ودہولڈنگ ٹیکس کیوں لگایا گیا, چیف جسٹس
سپریم کورٹ میں موبائل فون کارڈ پر پیسوں کی کٹوتی پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ موبائل کے استعمال پر ودہولڈنگ ٹیکس کیسے لیا جارہا ہے۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ بارہ اعشاریہ سات فیصد ودہولڈنگ ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس انیس اعشاریہ پانچ فیصد ہے۔ سو روپےکے کارڈ پر دس فیصد سروس چارجز ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ودہولڈنگ ٹیکس کی وضاحت کریں جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ
سروس چارجز کیوں لیے جاتے ہیں۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سروس چارجز کا جواب کمپنیاں دے سکتی ہیں حکومت اور ڈپلومیٹس سے ودہولڈنگ ٹیکس نہیں لیا جاتا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ موبائل کارڈ پر سیل ٹیکس کیسے لگا دیا۔ ایف بی آر کی جانب سے بتایا گیا کہ سیل ٹیکس صوبے وصول کر رہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ صوبے کس قانون کے تحت سیل ٹیکس لگا رہے ہیں۔ کیا یہ ڈبل ٹیکس لگانا استحصال نہیں جو ٹیکس ادا نہیں کرتا وہ ٹیکس کے پیسے کیسے واپس لے گا۔ جو شخص ٹیکس دینے کا اہل نہیں اس پر ودہولڈنگ ٹیکس کیوں لگایا ۔ جسٹس اعجاز الحسن کا کہنا تھا کہ بیالس فیصد پیسے ٹیکس کی مد میں کاٹ لئے جاتے ہیں۔ یہ غیر قانونی طریقے سے عوام سے پیسے نکلوانا ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ صوبے وضاحت کریں وہ انیس اعشاریہ پانچ فیصد سیل ٹیکس کیسے وصول کرا رہے ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ سروس چارجز بھی ایک قسم کا ٹیکس ہے۔ عدالت نے سیلز ٹیکس پر صوبوں اور سروس چارجز پر موبائل کمپنیوں سے جواب طلب کر لیا۔ سپریم کورٹ نے ٹیکس کے اطلاق پر ایف بی آر سے بھی جواب طلب کرلیا۔ کیس کی سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کردی گئی۔